پنج شنبه 08/می/2025

صہیونی فوج نے فلسطینی خاندان کو اس کے مکان سے نکال دیا

بدھ 6-ستمبر-2017

قابض صہیونی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں الشیخ جراح کے مقام پر واقع ایک مکان میں 52 سال سے مقیم شمسانہ خاندانوں کو اس کے گھر سے زبردستی نکال باہر کرنے کے بعد گھریہودیوں کے حوالے کر دیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی پولیس اور فوج کی بھاری نفری نے منگل کو علی الصباح شمسانہ خاندان کے باون سال سے ملکیتی مکان کا محاصرہ کیا اور گھر میں مقیم الحاج شمسانہ اور اس کے دو بیٹوں کے خاندانوں کو نکال باہر کرنے کے بعد گھر میں موجود تمام سامان بھی باہر پھینک دیا گیا۔

بعد ازاں یہودیوں کے ایک گروپ کو یہ مکان الاٹ کر دیا گیا ہے۔

گھر میں 82 سالہ الحاج ایوب شمسانہ، اس کی اہلیہ، دو بیٹوں محمد اور اس کی فیملی اور دوسرے بیٹے کی فیملی رہ رہے تھے۔ شمسانہ خاندان کئی سال سے مکان کی ملکیت کے حقوق کے لیے اسرائیلی عدالتوں میں قانونی جنگ لڑ رہے تھے مگر یکے بعد دیگر تمام عدالتوں نے انہیں مکان خالی کرنے اور مبینہ طور پر مکان کے مالک یہودیو دعوے دیداروں کو مکان واپس کرنے کے فیصلے صادر کیے۔ سنہ 2015ء کو اسرائیل کی سپریم کورٹ نے بھی شمسانہ خاندان کو مکان خالی کرانے کا حکم دیا۔ اس کے بعد اسرائیلی فوج کئی بار شمسانہ خاندان کو بہ زور گھر سے نکالنے کی کوششیں کرتی رہی ہے۔ آج منگل کو اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے گھر میں گھس کر وہاں پر موجود تمام افراد کو نکال باہر کیا۔

الحاج ایوب شمسانہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے بتایا خالی کرایا گیا مکان سنہ52 سال سے ان کی ملکیت میں تھا مگر صہیونی اس پر اپنا مالکانہ حق جتلانے کا جھوٹا دعویٰ کرتے تھے۔

دکھ اور حسرت کی کیفیت سے دوچار معمر ایوب شمسانہ نے کہا کہ ’یہ سب ایک حرامی اور ناجائز ریاست کی کارروائی ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے اپنا پیٹ کاٹ کر مکان کی تعمیر اوربچوں کی پرورش کی۔ وہ باون سال سے اس مکان میں رہتے چلے آئے ہیں۔ یہ مکان انہوں نے اردنی املاک متروکہ سے خرید کیا مگراس پر صہیونیوں نے ناجائز دعویٰ کیا اور بزدل فوج کی مدد سے مکان ان سے چھین لیا۔

ان کے بیٹے محمد شماسنہ نے بتایا کہ میرے والد سنہ 1964ء سے اس مکان میں رہ رہے ہیں۔ اس وقت القدس پر انتظامی کنٹرول اردن کے ہاتھ میں تھا۔ ہمارے خاندان کے افراد نے یہ مکان اردنی املاک متروکہ سے خرید لیا۔ سنہ 1967ء میں جب اسرائیل نے القدس پرقبضہ کیا تو ہمارے خاندان کو مالک کے بجائے کرایہ دار قرار دیا گیا۔

سنہ 1972ء کے بعد ہم ہرسال مکان کرائے پرلینے کے معاہدے کی تجدید کرتے رہے یہاں تک کہ 2009ء میں صہیونی حکام نے دعویٰ کیا کہ اس مکان کے مالکان مل گئے ہیں۔ اس لیے اب آپ مکان خالی کردیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی