فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں سینیر صحافی ایمن نعیم القواسمی اور سماجی کارکن عیسیٰ اسماعیل عمرو کی گرفتاری پر عوامی ، سیاسی ، ابلاغی اور سماجی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عباس ملیشیا کے ہاتھوں صحافی 45 سالہ ایمن نعیم القواسمی اور الخلیل میں یہودی توسیع پسندی کے خلاف سرگرم یوتھ فورم کےچیئرمین 37 سالہ عیسیٰ اسماعیل عمرو کی گرفتاریوں پر عوام میں شدید رد عمل پایا جاتا ہے۔
فلسطین کی ایک مقامی اور نجی انسانی حقوق کی تنظیم ’دیوان المظالم‘ نے عباس ملیشیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ القواسمی اور عمرو دونوں کو فوری طور پر رہا کرے۔
ادھر فلسطین کے عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے بھی صحافی القواسمی اور سماجی کارکن عیسیٰ عمرو کی گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ سماجی تنظیموں اور شخصیات نے عباس ملیشیا کے ہاتھوں دونوں شخصیات کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ شہری تنظیموں کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کے ہاتھوں صحافی اور سماجی کارکن کی گرفتاری آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل عباس ملیشیا نے الخلیل شہر سے صحافی ایمن نعیم القواسمی اور سماجی کارکن عیسیٰ اسماعیل عمرو کو حراست میں لے لیا تھا۔