فلسطین میں صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہ اگست میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت ملیشیا کے ہاتھوں صحافتی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مجموعی طور پر 84 واقعات رجسٹرڈ ہوئے۔ ان میں سے 40 خلاف ورزیاں صہیونی فوج اور 44 عباس ملیشیا کی طرف سے کی گئیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جرنلسٹ سپورٹ کمیٹی کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں عباس ملیشیا کےہاتھوں صحافتی اور ابلاغی حقوق کی پامالیوں کی بھی تفصیلات بیان کی گئی ہیں اور بتایا گیا ہے کہ اگست میں عباس ملیشیا کے ہاتھوں صحافیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہونے والی پالیوں سے بڑھ گئے ہیں۔
صحافتی حقوق کے لیے کام کرنے والی کمیٹی نے اسرائیلی اور فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں صحافی اور ابلاغی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی ملیشیا سیاسی بنیادوں پر ابلاغی کارکنوں اور صحافیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگست کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی صحافیوں کے حقوق کی 40 خلاف ورزیاں کی گئیں۔ قابض فوج کی طرف سے صحافیوں پر حملے کیےگئے۔ ان پر وحشیانہ تشدد کیا گیا۔ چھ صحافیوں کو طلب کرکے انہیں حراست میں لیا گیا۔ گرفتار ہونے والے صحافیوں مین القدس کے محمد الفاتح ابو سنینہ، صحافیہ صابرین دیاب، ابراہیم العبد، صخر زواتیہ، محمد بدرانہ اور الجزیرہ کے نامہ نگار الیاس کرام شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کی طرف سے متعدد فلسطینی صحافیوں کو زدو کوب کیا گیا اور ان کا کوریج کا سامان چھین لیا۔ رپورٹ کے مطابق سات فلسطینی صحافیوں کے کیمرے اور دیگر چیزیں اسرائیلی فوج نے چھین لیں۔
ادھر فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس نے بھی نے غرب اردن میں صحافتی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ اگست کے دوران عباس ملیشیا کے ہاتھوں صحافیوں کے حقوق کی پامالیوں کے 44 واقعات کا اندراج کیا گیا۔ ان میں ویب سائیٹس کی بندش، صحافیوں کی گرفتاریاں، انہیں زدو کوب کرنا اور دیگر جرائم شامل ہیں۔