اسرائیلی حکومت نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے مندوبین اور ارکان کو ویزے جاری کرنے کا عمل معطل کردیا ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی علاقوں میں امدادی آپریشن میں ایک بڑی رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی امدادی اداروں کے دسیوں کارکنوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں امدادی آپریشن میں حصہ لینے کے لیے اسرائیلی ویزوں کی درخواست دی تھی مگر اسرائیلی حکام نے غیرملکی امدادی کارکنوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے امدادی آپریشن کے شعبے میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ غیرملکی امدادی کارکنوں کو ویزے جاری نہ کرنے سے فلسطین میں انسانی امدادی کارروائیوں میں بڑے پیمانے پر رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق گذشتہ جون کے بعد اب تک کسی غیرملکی امدادی ادارے کے کارکن کو ’بی 1‘ کیٹیگری کا ویزہ جارہ نہیں کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیل نے عالمی امدادی کارکنوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کیا ہے۔ اس سےقبل گذشتہ برس دسمبر سے رواں سال مارچ تک غیرملکی امدادی کارکنوں کو ویزوں کےاجراء کا عمل معطل رہا ہے۔ اس کے بعد صرف دو ماہ کے دوران چند عالمی امدادی کارکنوں کو ویزے جاری کیے گئے۔ جون 2017ء کے بعد سے دوبارہ ویزوں کے اجراء کا سلسلہ غیرمعینہ مدت تک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
امدادی کارکنان کو ویزے جاری کرنے میں پس وپیش سے کام لینے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نےخبردار کیا ہے کہ عالمی امدادی کارکنوں کو ویزے جاری کرنے سے روکنا فلسطین میں امدادی سرگرمیوں میں رخنہ اندازی کرنا ہے۔