شمالی کوریا نے اتوار کو اپنے چھٹے اور سب سے طاقتور جوہری بم کا تجربہ کیا ہے۔اس کا یہ کہنا ہے کہ یہ ایک جدید ہائیڈروجن بم ہے اور اس کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے ساتھ ہدف تک لے جایا جا سکتا ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے جوہری بم کے اس تجربے کے باضابطہ اعلان سے چند گھنٹے قبل زلزلہ پیما عالمی ایجنسیوں نےاس کی تجربہ گاہ سے ایک انسانی ساختہ زلزلے کی اطلاع دی تھی۔جاپان اور شمالی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ جوہری بم گذشتہ سال تجربہ کیے گئے بم کے مقابلے میں دس گنا زیادہ طاقت کا حامل تھا۔
شمالی کوریا نے سرکاری ٹیلی ویژن پر یہ اعلان کیا ہے کہ صدر کم جونگ اُن کے حکم پر ایک ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا گیا ہے اور یہ مکمل طور پر کامیاب رہا ہے۔
فوری طور پر آزاد ذرائع سے اس امر کی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ آیا یہ ہائیڈروجن بم تھا یا کم طاقتور جوہری ڈیوائس تھی لیکن جاپانی کابینہ کے چیف سیکریٹری یوشیدہ سوگا نے کہا ہے کہ ٹوکیو اس امکان کو مسترد نہیں کرسکتا کہ یہ ایک ہائیڈروجن بم تھا۔
شمالی کوریا کا یہ تجربہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے براہ راست ایک چیلنج ہے کیونکہ وہ شمالی کوریا کے خلاف حالیہ ہفتوں میں تند وتیز بیانات جاری اور اس کو سبق سکھانے کی باتیں کرتے رہے ہیں۔انھوں نے اس خبر سے چندے قبل ہی جاپانی وزیر اعظم شینزو ایبے سے ٹیلی فون پر بات کی تھی اور ان سے خطے میں جوہری کشیدگی میں اضافے کےحوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔وہ ماضی میں یہ کہہ چکے ہیں کہ شمالی کو ریا کو جوہری بم تیار کرنے سے روکا جائے گا۔