اسرائیل کے عبرانی اخبارات کے مطابق وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں یطا اور مشرقی بیت المقدس میں دو فلسطینی کالونیوں کو غیرقانونی قرار دے کرانہیں فوری طور پرخالی کرانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق وزیر دفاع آوی گیڈور نے اسرائیلی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ الخلیل شہر کے جنوبی قصبے یطا میں واقع ’سوسیا‘ اور مشرقی بیت المقدس میں ’حان الاحمر‘ کالونیوں کو فوری طور پر فلسطینی آبادی سے خالی کرانے کے احکامات دیے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیردفاع نے الخلیل کی ’سوسیا‘ اور مشرقی بیت المقدس کی ’خان الاحمر‘ کالونیوں کو غیرقانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کالونیوں میں فلسطینیوں نے اپنی مرضی سے مکانات تعمیر کیے ہیں جنہیں اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سےاجازت نہیں دی گئی۔
صہیونی وزیر دفا کا ہے کہ سوسیا اور خان الاحمر سیکٹر ’C‘ میں ہونے کے باوجود انہیں اس لیے خالی کرایا جا رہا ہے کیونکہ فلسطینیوں نے وہاں پربغیر اجازت کے مکانات تعمیر کر رکھے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر دفاع کی طرف سے ہدایات جاری ہونے کے بعد متعلقہ عملہ دونوں فلسطینی بستیوں کو خالی کرانے کی تیاری کررہا ہے۔ پیش آئند چند ماہ کے دوران دونوں فلسطینی بستیوں کو خالی کرالیا جائے گا۔
اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی بستیوں کو غیرقانونی قرار دینے کے حربے پر فلسطینی سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ دونوں کالونیاں یورپی یونین کے تعاون سے تعمیر کی گئی ہیں۔ مشرقی بیت المقدس میں واقع ’خان الاحمر‘ کالونی میں اٹلی کی ایک این جی او کے تعاون سے قائم کردہ اسکول کو فلسطینی بدوؤں کی علامت قرار دیا گیا۔
اخباری رپورٹ کے مطابق لائبرمین نے ’سیکٹر C ‘ میں فلسطینیوں کو مکانات کی تعمیر میں معاونت کرنے پر یورپی یونین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ یورپی یونین فلسطینیوں کے’غیرقانونی‘ مکانات کی مسماری میں رکاوٹیں پیداکر رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ میں فلسطینیوں کی املاک کی مسماری کے نوٹس کے خلاف 400 شکایات درج ہیں۔ ان میں 120 فلسطینی بلدیا اور 300 شکایات مکانات کو غیرقانونی قرار دینے کے خلاف ہیں۔