فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے زیرانتظام ایک فرضی عدالت میں فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث صہیونیوں کا علامتی ٹرائل کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق گروپ کے اس اقدام سے اگرچہ صہیونی ریاست کے جنگی مجرموں پرکوئی اثر مرتب نہیں ہوگا تاہم اس کاوش کے ذریعے عالمی اداروں کی توجہ ایک بار پھر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جنگی جرائم کی جانب مبذول کرانے میں مدد ملے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک غیرسرکاری تنظیم’ بین الاقوامی آرگنائزیشن برائے حمایت حقوق فلسطین‘ کی جانب سے علامتی ٹرائل میں صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا۔
غزہ کی پٹی میں قائم ’میوزیم‘ ہوٹل کے ہال میں منعقدہ علامتی ٹرائل مین 12 رکنی بنچ، وکلاء، قانونی مشیران نے حصہ لیا۔ علامتی ٹرائل کے موقع پر فلسطین کی مختلف مذہبی، سیاسی اور سماجی تنظیموں، انسانی حقوق کے مندوبین اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔
انسانی حقوق گروپ کے چیئرمین صلاح عبدالعاطی نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ علامتی ٹرائل کی تفصیلات ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف کے پراسیکیوٹر کے سامنے بھی پیش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جنگی مجرموں کا ٹرائل ایک قانونی جنگ ہے اور ہم اس مقصد کے لیے تمام آئینی اور قانونی ذرائع اختیار کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں انصاف کے لیےکام کرنے والی عالمی عدالتیں فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث صہیونیوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کریں۔