فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے مریضوں پر عاید فلسطینی اتھارٹی کی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کے 15 مریض طبی سہولیات سے محرومی کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’المیزان‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کی پٹی کے مریضوں کے خلاف غیرقانونی اور انتقامی ہھتکنڈے استعمال کیے گئے ہیں۔ غزہ کے مریضوں پر فلسطین کے دوسرے علاقوں میں قائم اسپتالوں علاج کے لیے سفری پابندیاں عاید کی گئیں جس کے نتیجے میں پندرہ فلسطینی مریض علاج کی سہولت نہ ملنے سے دم توڑ چکے ہیں۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی سیاست کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں صحت کے شعبے کی حالت دگر گوں ہے۔ مریضون کی مشکلات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت بھی درجنوں مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔ اگرانہیں غزہ سے باہر علاج کے لیے سفر کی اجازت نہ دی گئی تو اس کے نتیجے میں ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسی اور اسرائیلی معاشی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ میں امراض میں اضافہ اور علاج کی سہولتیں کم سے کم ہوتی جا رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے مریضوں پر عاید پابندیوں کے نتیجے میں اتوار کے روز ایک 42 سالہ فلسطینی خاتون کائنات مصطفیٰ عبدالوھاب جعرور دم توڑ گئی تھیں جس کے بعد علاج کی سہولت سے محرومی کے نتیجے میں جاں بحق مریضوں کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔