اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق داخلی سلامتی کے وزیر کی اجازت کے بعد صہیونی ریاست میں منشیات، بدمعاشی، غنڈہ گردی اور فلسطینیوں کی جان ومال پرحملوں میں ملوث ایک جرائم پیشہ گروپ کو پولیس میں بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ٹوڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق ’ہلز گروپ‘ سے وابستہ انتہا پسند یہودیوں کو پولیس میں بھرتی کرنے کا مقصد شدت پسند یہودیوں کا پولیس پر اعتماد بحال کرنا ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق ’فتیہ التلال‘ یا ’ہلز بوائز‘ نامی اس گروپ کے عناصر ماضی میں مختلف نوعیت کے سماجی اور قوم پرستانہ جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ اس گروپ کے خلاف پولیس منشیات کےدھندے میں ملوث ہونے اور فلسطینیوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات کارروائیاں کرتی رہی ہے جس کے باعث اس گروپ اور پولیس کے درمیان ہمیشہ کشیدگی رہی ہے۔
یہودی کالونیوں میں جرائم میں ملوث اس گروپ کے خلاف آپریشن کے دوران اس کے حامیوں کی طرف سے پولیس پرسنگ باری کے ساتھ ساتھ پولیس پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔
اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر کا کہنا ہے کہ ’فتیہ التلال‘ کو پولیس میں بھرتی کرنےسے ملک کے شدت پسند حلقوں میں پولیس کے بارے میں منفی تاثر زائل کرنے اور پولیس پراعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی۔