اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق قابض صہیونی حکومت نے سنہ1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اسکولوں میں تدریسی ذمہ داریاں انجام دینے والے ایک درجن اساتذہ کو ملازمت سے نکال دیا ہے۔
اخبار’اسرائیل ٹوڈے‘ کے مطابق اسرائیلی وزارت تعلیم نے ایک ہی نوٹس میں بارہ فلسطینی اساتذہ کو اسکولوں میں تدریسی اور تعلیمی خدمات انجام دینے سے روک دیا ہے۔
اخبار نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی وزارت تعلیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کرنے والے فلسطینی اساتذہ کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے۔ اس ضمن میں مشکوک سرگرمیوں اور اسرائیل کےخلاف نفرت کو ہوا دینے والے بارہ فلسطینی اساتذہ کو اسکولوں سے نکال دیا گیا ہے یا انہیں غیرمعینہ مدت تک کام سے روکا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق ملازمت سےفارغ کیے گئے فلسطینیی اساتذہ میں دو اسکولوں کے پرنسپل بھی شامل ہیں۔ انہیں بیت المقدس کے اسکولوں سے نکالا گیا ہے۔ ان اساتذہ پر صہیونی ریاست کے خلاف نفرت کو ہوا دینے اور فلسطینی بچوں کو اسرائیل کے خلاف نفرت پر اکسانے کے الزامات عاید کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کوئی نئی بات نہیں۔ آئے روز فلسطینی ہرعمر اور طبقے کے فلسطینیوں کو اس طرح کی نسل پرستانہ پالیسیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فلسطینی شہریوں کو اسرائیل کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے نام نہاد الزامات کے تحت کڑی سزائیں بھی دی جاتی ہیں۔