شنبه 03/می/2025

مسجد اقصیٰ کے قریب یہودیوں کے لیے بڑے ’معبد‘ کا افتتاح

ہفتہ 26-اگست-2017

بیت المقدس کو یہودیانے اور قبلہ اول کو خطرات سے دوچار کرنے کے صہیونی مذموم منصوبوں کے تسلسل میں ایک اور اضافہ ہوا ہے۔ قابض صہیونی حکومت نے مسجد اقصیٰ کے قریب ہی یہودیوں کے لیے ایک بڑے معبد کا افتتاح کرکے مسلمانوں کے قبلہ اول کو ایک نئے خطرے سے دوچار کردیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ کے جنوبی قصبے سلوان میں بطن الھویٰ کالونی میں قابض صہیونی حکومت نے اس نئے معبد کا افتتاح کی۔ معبد کی افتتاحی تقریب میں اسرائیلی حکومت کے وزراء، ارکان کنیسٹ اور پولیس کے سینیر افسران سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات موجود تھیں۔ ’کنیسہ‘ کے افتتاح کی تقریب سے قبل ہی اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

قصبے کی تمام شاہراؤں پر ٹریفک بند کردی تھی، فلسطینی شہریوں کو گھروں سے نکلنےسے روک دیا گیا تھا۔ اسرائیلی پولیس کی نفری نے بطن الھویٰ کالونی میں فلسطینیوں کے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر پوزیشنیں سنھبال رکھی تھیں۔

وادی حلوہ ۔ سلوان انفارمیشن سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیرزراعت اوری ارئیل ، ارکان کنیسٹ، یہودی پیشواؤں اور 300 سے زاید یہودیوں نے’ابو ناب پراپرٹی‘ پر دھاوا بولا۔ خیال رہے کہ اس جگہ سنہ 2015ء میں یہودیوں نے ایک نیا معبد قائم کرنے پرکام شروع کیا تھا۔ یہاں پر یہودیوں کی مذہبی کتابیں تورات اور تلمود بھی لائی گئیں۔ یہودی آباد کار ایک جلوس کی شکل میں معبد تک پہنچےْ ان کا مارچ سلوان میں العین کالونی سے ہوتا ہوا، البستان کالونی سے آگے بڑھ کر یہودی معبد تک پہنچا۔

یہودی آباد کاروں نے معبد میں پہنچ کر عبادت اور مذہبی رسومات کی ادائی کے بجائے ناچ گانے کے محفلیں منعقد کیں۔

انفارمیشن سینٹر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی معبد کے افتتاح کے روز علی الصباح ہی سے اسرائیلی فوج نے سلوان ٹاؤن بالخصوص بطن الھویٰ کالونی کا محاصرہ کرلیا تھا۔ اسرائیلی پولیس اور کمانڈوز کے ساتھ ساتھ خصوصی نشانہ بازوں کو فلسطیینوں کے گھروں کی چھتوں پر تعینات کیا گیا تھا۔ فضائی نگرانی کے لیے اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹر بھی مسلسل محو پرواز رہے۔

بطن الھویٰ میں انفارمیشن سینٹر کمیٹی کے چیئرمین زھر الرجبی نے بتایا کہ یہودی معبد کے افتتاح کے موقع پر بطن الھویٰ میں غیراعلانیہ کرفیو لگایا گیا تھا۔ فلسطینی  شہریوں کو گھروں سے نکلنے سے روک دیا تھا۔

الرجبی نے بتایا کہ صہیونی حکام نے 2105ء میں ابو ناب فلسطینی خاندان کی پانچ منزلہ عمارت اور زمین پر غاصبانہ قبضہ کرلیا تھا۔ صہیونی انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ابو ناب کی ملکیتی اراضی انیسویں صدی کے آخر میں ایک یہودی معبد کا حصہ تھی۔ اسی دعوے کی آڑ مین سنہ 2004ء میں ’عطیرت کوھنیم‘ یہودی تنظیم نے ایک مقدمہ بھی دائر کیا تھا جس میں ابو ناب کی ملکیتی اراضی کو یہودی معبد کے لیے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سنہ 2015ء میں صہیونی عدالت نے پانچ دونم اور 200 مربع میٹر کی جگہ یہودیوں کی ملکیت قرار دے کر اس پرمعبد تعمیر کرنے کی اجازت دی تھی۔ صہیونی حکام کی طرف سے جعلی دعویٰ کیا گیا کہ ابو ناب کی ملکیتی املاک سنہ 1881ء میں یمن سے آئے یہودیوں کی ملکیت رہ چکی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی