چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی عدالت میں الشیخ راید صلاح کے خلاف فرد جرم پیش

جمعہ 25-اگست-2017

اسرائیل کے پبلک پراسیکیوٹر نے اندرون فلسطین میں قائم اسلامی تحریک کے امیر اور بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کے خلاف مجسٹریٹ عدالت میں فرد جرم پیش کی ہے۔ دوسری جانب عدالت نے الشیخ راید صلاح کی مدت حراست میں سوموار تک مزید توسیع کر دی ہے۔

عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ الشیخ راید صلاح کے خلاف پیش کی گئی فرد جرم میں ان پر اسرائیل کے خلاف تشدد اور دہشت گردی پر اکسانے، ایک غیرقانونی تنظیم کی مدد اور اس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے، اسرائیل کے خلاف مزاحمت کرنے والے فلسطینیوں کی حمایت اور ان سے ہمدردی کا اظہار کرنے، مسجد اقصیٰ میں دو پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تین فلسطینی شہداء کے جنازوں میں شرکت کرنے جیسے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔

فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ الشیخ راید صلاح اسرائیل کے خلاف سرگرم ہیں۔ وہ صہیونی ریاست کی تنصیبات، یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پرحملوں میں ملوث فلسطینیوں سے ہمدردی کرتےاور ان کی حمایت کرتے ہیں جو بالواسطہ طور پرصہیونی ریاست میں دہشت گردی کی حمایت اور پشت پناہی کے مترادف ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے 14 جولائی کو مسجد اقصیٰ میں دو یہودی پولیس اہلکاروں کے قتل  کے موقع پر جوابی فائرنگ میں شہید ہونے والے تین فلسطینیوں 29 سالہ محمد احمد جبارین، 19 سالہ محمد حامد جبارین اور 19 سالہ محمد احمد مفضی جبارین کی ام الفحم میں نماز جنازہ میں شرکت کی۔ ان تینوں کی نماز جنازہ کے جلوسوں میں شریک فلسطینیوں نے اسرائیل مردہ باد اور ’قبلہ اول کے لیے جان و روح بھی قربان‘ کے نعرے لگائے گئے۔  اس طرح جنازوں میں شریک فلسطینیوں کو اسرائیل کے خلاف اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی۔

الشیخ راید صلاح کو اس موقع پر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عدالت نے میڈیا کے نمائندوں کووہاں سے نکال دیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ عوامی نوعیت کا کیس نہیں۔ لہذا اس کی اس کوریج نہ جائے۔

خیال رہے کہ بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کو اسرائیلی فوج نے 15 جولائی کو ان کے آبائی شہر ام الفحم سے حراست میں لیا تھا۔ اسرائیلی خفیہ ادارے شاباک کے اہلکاروں نے الزام عاید کیا ہے کہ الشیخ راید صلاح اسرائیل کے خلاف نفرت اور تشدد کو بھڑکانے اور یہودیوں کے قتل پرفلسطینیوں کو اُکسانے کے ذمہ دار ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی