فلسطینی قوم کو اس کے بنیادی حقوق بالخصوص تعلیم کے حق سے محروم رکھنے کے لیے قابض صہیونی ریاست ہرطرح کے مکروہ ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔
ایک طرف فلسطینی بچوں کو اسکولوں میں جانے سے روکنے کے لیے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں تو دوسری طرف اسکولوں کو مسمار کرکے بچوں کو تعلیمی اداروں اور درس گاہوں سے محروم کیا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ دو ہفتوں کے دوران قابض صہیونی فوج نے تین فلسطینی اسکول مسمار کرکےیہ پیغام دیا ہے کہ دشمن فلسطینی قوم کی نئی نسل کر تعلیم کے حق سے محروم کرنے میں پیش پیش ہے۔
ان تین اسکولوں کی مسماری ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی ہے جب کہ گرمیوں کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد گذشتہ روز سے فلسطین میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق قابض فوج نے 21 اگست کو مشرقی بیت المقدس میں جبالیا کے مقام پر بدوی آبادی کے اکلوتے اسکول کو بلڈوزر کی مدد سے زمین بوس کردیا۔ اس کے اگلے روز بیت لحم میں جبہ الذیب کے مقام پر ایک پرائمری اسکول کی عمارت کو بلڈوز کردیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق ابو انوار اسکول کی چھت پر لگی شمسی توانائی کی پلیٹیں اتار کرغصب کرلی گئیں اور اسکول کی عمارت کو زمین بوس کردیا گیا۔
مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کی طرف سے غرب اردن میں 55 اسکولوں کو غیرقانونی قرار دے کران کی مسماری کے نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر اسکول یورپی یونین اور دیگر امداد فراہم کرنے والےملکوں کے تعاون سے کام کررہے ہیں۔