چهارشنبه 30/آوریل/2025

غرب اردن میں متعدد مقامات پر دیوار فاصل کی تعمیر کی منظوری

منگل 22-اگست-2017

قابض اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں کےدرمیان جگہ جگہ نام نہاد دیوار فاصل کی تعمیر کا ظالمانہ اور نسل پرستانہ سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ صہیونی حکومت نے غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ اور شمالی شہر جنین میں متعدد مقامات پر دیوار فاصل کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔

اسرائیل کے عبرانی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے شمال مشرقی رام اللہ میں ’بیت ایل‘ یہودی کالونی کے اطراف میں زیرتعمیر دیوار فاصل کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کی منظوری دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دیوار فاصل کی تعمیر سے بیت ایل کو فلسطینی ’شرپسندوں‘ کے حملوں سے محفوظ کیا جاسکے گا۔

عبرانی ریڈیو کے مطابق وزارت دفاع نے شمالی شہر جنین میں دیوار فاصل کی تعمیر کے لیے 13 لاکھ ڈالر کی رقم مختص کی ہے۔

ادھر جنین  کے جنوبی شہر مریحہ کےقریب اسرائیلی فوج نے خار دار تار لگا کر مقامی آبادی کی نقل وحرکت محدود کردی ہے۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے ایک کیمپ اور فوجی چوکی کے قریب دیوار فاصل کی تعمیر کی غرض سے خار دار لگائی ہے جس کے باعث مریحہ کا علاقہ دوسرے فلسطینی قصبات سے کٹ کر رہ گیا ہے۔

ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ مریحہ کے قریب اسرائیلی فوج 300 میٹر طویل نسل دیوار کا بلاک تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق غرب اردن اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے درمیان 680 کلو میٹر کے علاقے پردیوار فاصل تعمیر کی جا چکی ہے۔ سنہ 2012ء کے بعد سے غرب اردن کی 12 فی صد اراضی کو نسلی دیوار کی آڑ میں غصب کیا گیا۔

 

مختصر لنک:

کاپی