مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کے واقعے کے 48 سال مکمل ہونے پر ایران میں قبلہ اول کے دفاع کے لیے مختلف تقریبات اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایران کے شہر مشہد میں ایک عظیم الشان دفاع قبلہ اول کانفرنس منعقد کی گئی جس میں میزبان ملک سمیت 16 ممالک سےآئے مندوبین نے خطاب کیا۔
تہران میں مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق مشہد میں دفاع الاقصیٰ کانفرنس مسجد اقصیٰ میں 21 اگست 1969ء کو ہونے والی آتش زدگی کی یاد منعقد کی گئی۔
کانفرنس میں مختلف ممالک کے اہل سنت والجماعت مسلک اور اہل تشیع مسلک کے علماء نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں سابق صدارتی امیدوار ابراہیم الریئسی سمیت کئی سرکردہ ایرانی حکومت شخصیات نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر موجود شرکاء نے اسرائیل مردہ باد اور مسجد اقصیٰ اور فلسطین زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔
تربت جام شہر کے سنی عالم دین مولوی احمد صارمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ قبلہ اول کا دفاع اور فلسطینیوں کی مدد دنیا بھر کے مسلمانوں پر فرض ہے۔ انہوں نے فلسطین اور قبلہ اول کو پنجہ یہود سے آزاد کرانے کے لیے عالم اسلام میں اتحاد اور یکجہتی پر زور دیا۔
ابراہیم رئیسی نے اپنے خطاب میں مسجد اقصیٰ کی عالم اسلام میں اہمیت اور قدرو منزلت پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ جتنی اہل سنت مسلک کے لیے اہم ہے، اتنی ہی اہل تشیع کے لیے بھی اہم ہے۔ قابض اسرائیلی ریاست سنی اور شیعہ سب کا مشترکہ دشمن ہے۔