اسرائیلی فوج نے ایک یہودی فوجی کو چاقو گھونپنے کی کوشش کے الزام میں ایک سترہ سالہ فلسطینی نوجوان کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ہفتے کی شام یہ واقعہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں زعترہ چیک پوسٹ کے قریب پیش آیا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی اہلکار چاقو کے حملے میں زخمی نہیں ہوا بلکہ فوجیوں کی فائرنگ سے اسے گولیاں لگی ہیں۔
اسرائیلی پولیس کی ترجمان لوبا السمری نے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے 17 سالہ فلسطینی نوجوان کو اس وقت گولیاں ماری گئیں جب وہ ایک چاقو لہراتا ہوا فوجی کی طرف بڑھا۔ موقع پر موجود فوجیوں نے اسے روکنے کے لیے اس پرفائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی شہید ہوگیا۔
ترجمان نے بتایا کہ بارڈر سیکیورٹی فورسز کا اہلکار فائرنگ میں معمولی زخمی ہوا ہے۔
عبرانی ذرائع ابلاغ میں شہید فلسطینی کا شناختی کارڈ بھی دکھایا گیا ہے جس کا نام قتیبہ زیاد یوسف زھران بتایا ہے جس کا رہائشی تعلق غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم سے ہے۔
ادھر وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 17 سالہ قتیبہ زیاد یوسف زھران شہید ہوگیا۔ شہید کا تعلق طولکرم کے علار قصبے سے ہے۔ اسے جنوبی نابلس میں زعترہ چوکی پر گولیاں ماری گئیں۔
فلسطینی سماجی کارکنان نے شہید فلسطینی کی ایک وصیت بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے۔ اس وصیت میں شہید کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی شہداء کے خون کا بدلہ لے گا۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ایک فلسطینی لڑکے نے اسرائیلی فوجیوں پر چاقو سے حملے کی کوشش کی گئی۔ تاہم اسے گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔