ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ غور وفکر انسان کی کمزور ہونے والی یاداشت اور قوت حافظہ کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یاداشت کے اسباب و نتائج میں انسانی تصورات کا گہرا تعلق ہے۔ انسان اپنے تخلیل اور غور وفکر کے ذریعے کھوئی ہوئی یاداشت بحال کرسکتا ہے۔ ایسے افراد جن کی یاداشت جزوی طور پر متاثر ہوئی ہو وہ غور وفکر کی مدد سے بھی اپنی یاداشت بہتر کرسکتے ہیں۔
ماہرین اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ اگر کوئی شخص بارش کے موسم میں گھر سے نکلتے وقت چھتری بھول جائے۔
اسی طرح آپ موسم کی خبریں سن رہے ہیں۔ تو آپ کے ذہن میں بارش کی بات آتے ہی چھتری کا تصور بھی ابھرے گا۔ تو آپ کو یہ بھی اندازہ ہوگا کہ آپ کی چھتری دروازےکے عقب میں لٹکائی گئی ہے۔ آپ چھتری اتار کر باہر جانے کی کوشش کرتے ہیں مگر دروازے کو تالا لگانا بھول جاتے ہیں۔
تحقیق کی تیاری میں شامل کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں بیکرسٹ سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر جینفر رایان نے کہا کہ جب آپ دو چیزوں کے باہمی تعلق پر غور کرتے ہیں تو آپ اس غور وفکر کے نتیجے میں کئی اور چیزوں کو بھی ذہن میں تازہ کرلیتے ہیں۔ ہماری تحقیق اس نتیجے پر پہنچی کہ اشیاء کے درمیان تعلق کا فہم سب سے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ انسانی ادراک کے بنیادی عوامل ڈھلتی عمر کے ساتھ متاثر ہوتے ہیں۔ یہ ہماری تزویراتی حکمت عملی ہے کہ ہم چیزوں پر غور کرکے متاثر ہوتی یاداشت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔