مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور فلسطینی علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ عکرمہ صبری نے مسجد اقصیٰ کے انتظامی امور میں اسرائیل کی بے جا مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل محکمہ اوقاف کے معاملات میں دخل اندازی کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں من پسند افراد کو محافظ لگوانا چاہتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ عکرمہ صبری نےکہا کہ صہیونی ریاست حرم قدسی کے انتظامی امور میں مداخلت کی کوشش کررہی ہے۔ اسرائیل مسجد اقصیٰ کے حفاظتی عملے میں اپنی مرضی کے افراد لگوانا چاہتا ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ تمام فلسطینی قبلہ اول کے محافظ اور مرابط ہیں۔ انہوں نے صہیونی ریاست کے غاصبانہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ فلسطینی قوم اسرائیل کے باطل اقدامات کو قبول نہیں کریں گے۔
الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ بیت المقدس اور سنہ 1948ء کے دوران قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں کے باشندوں کو صہیونی دشمن کی طرف سے بدترین انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب نے اکیس اگست 1968ء کو مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کے واقعے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ سنہ1967ء کے دوران قبلہ اول میں آتش زدگی صرف ایک اسی وقت کا ایک سانحہ نہیں تھا بلکہ آتش زدگی کی مختلف شکلیں آج بھی جاری ہیں۔ سنہ انہتر کی آتش زدگی میں بھی قبلہ اول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی اور آج بھی صہیونی حکومت، فوج، دیگر اسرائیلی ادارے، یہودی انتہا پسند گروپ اور تنظیمیں قبلہ اول کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔