اسرائیل کی سالم فوجی عدالت نے زیرحراست غرب اردن کے شمالی شہر نابلس سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی نوجوان براء فرید ابو ظہیر کو ڈیڑھ سال قید اور بھاری جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ابو ظہیر کے والد ڈاکٹر فرید ابو ظہیر نے بتایا کہ اس کے بیٹے کو اسرائیل کی فوجی عدالت کی طرف سے 18 ماہ قید اور 2000 شیکل جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے۔
اسیر کے والد نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو ظالمانہ اور غیر منصفانہ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے نے عدالت میں اپنے اوپر لگائے تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ دوران حراست اسے نام نہاد الزامات کے اعتراف جرم کے لیے بدترین تشدد کیا گیا۔ ایک خالی کاغذ پر تشدد کرکے اس پر دستخط کرائے گئے جر پس بعد ازاں اسرائیلی فوج نے اپنی طرف سے الزامات عاید کرکے اس کے خلاف عدالت میں پیش کیے ہیں۔ ڈاکٹر فرید کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا بالکل بے قصور ہے۔
خیال رہے کہ براء فرید کو دو سال دو ماہ قبل اسرائیلی فوج نے ترکی سے تعلیم مکمل کرنے کےبعد واپسی پر حراست میں لے لیا تھا۔