اسرائیل میں بچوں کی خریدو فروخت کے مکروہ دھندے اور انسانی تجارت کے مافیاؤں کی موجودگی کی خبریں ایک عرصےسے تواتر کے ساتھ اخبارات میں شائع ہو رہی ہیں۔
اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے ایسے ہی ایک انتہائی شرمناک دھندے کی تفصیلات شائع کی ہیں۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہودی خواتین سے رضاکارانہ طور ان کے بچے خرید کرامریکا میں فروخت کرنے کے ایک گینگ کا سربراہ ایک یہودی ربی ہے جس کے اسرائیل کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں۔
بچوں کی تجارت میں ملوث اس یہودی بد بخت کا نام ’حاییم اھارون یوسفی‘ بتایا جاتا ہے۔ یوسفی ایک مذہبی جماعت ’دیگل ھتوراۃ‘ کا ایک سینیر عہدیدار ہے اور اس کے اسرائیل کے تمام بڑے مذہبی پیشواؤں کے ساتھ دوستانہ مراسم ہیں۔
اخبار کی خاتون نامہ نگار ’اریئیلا شترینبخ‘ کی تیار کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بچوں کی امریکا میں فروخت کے دھندے میں ملوث یہودی ربی یوسفی کا طریقہ واردات یہ ہے کہ وہ پہلے نفسیاتی یا جسمانی عوارض کا شکار یا مالی مشکلات میں گھری خواتین کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کے بعد انہیں رقوم کے عوض اپنے نومولود کو امریکا میں کسی دوسرے خاندان کے لیے جنم دینے پر آمادہ کرتا ہے۔ جب وہ آمادہ ہوجاتی ہے تو اسے امریکا لے جایا جاتا ہے جہاں بچے کی پیدائش تک اس کی خاطر مدارت کی جاتی ہے۔ بچہ پیدا ہوتے ہی اسے دوسرے گاہک کو دے دیا جاتا ہے اور بچہ پیدا کرنے والی خاتون کو اس کے ساتھ طے پائے معاہدے کے مطابق رقم ادا کرکے واپس اسرائیل بھیج دیا جاتا ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق یوسفی اسرائیلی فوج کے ہاں سنگین جرائم میں ملوث ایک اشتہاری ہے مگر وہ آزادانہ گھومتا پھرتا ہے۔ پولیس نے اسے گرفتار کرنے کی متعدد بار کوشش کی مگر وہ اس میں ناکام رہی۔ یوسفی پرنہ صرف بچوں کی خریدور فروخت کا دھندہ کرنے کا الزام ہے بلکہ اس پر نوجوانوں کو بلیک میل کرنے، جنی طاقت بڑھانے والی گولیاں فروخت کرنے اور جنسی تسکین کے لیے اپنے مخصوص گاہکوں کو نوجوان لڑکیاں فراہم کرنے کا بھی الزام عاید ہے۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ یوسفی اسرائیل کی نوجوان لڑکیوں کو ورغلا کر امریکا لے جانے کے بعد انہیں وہاں پر فروخت کرنے کے اسکینڈل میں بھی ملوث ہے۔
اخبار کے مطابق اسرائیل کی کوئی بھی ماں اپنے نومولود کے عوض امریکا میں 50 ہزار ڈالر تک کی رقم وصول کرتی ہے۔ بچے کی خریدو فروخت کا یہ سودا یوسف اور اس کے گینگ کے ذریعے طے پاتا ہے۔ یہ گینگ دونوں پارٹیوں سے اپنا کمشن بھی وصول کرتے ہیں۔