فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مالی مراعات سے محروم کیے گئے سابق اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کا احتجاج رنگ لے آیا۔ فلسطینی اتھارٹی نے مقبوضہ مغربی کنارے کے تمام سابق اسیران کے روکے گئے وظائف بحال کرنے اور اگلے مرحلے میں غزہ کے سابق اسیران کے وظائف کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد تین ماہ سے جاری احتجاج ختم کردیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے دفتر کے باہر تین ماہ سے دھرنا دینے والے سابق اسیران کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے تین ماہ سے روکی گئی ان کی مالی مراعات بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اگلے مرحلے میں غزہ کی پٹی کے سابق اسیران کی مالی مراعات کی بحالی کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔
رام اللہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں سابق اسیران اور کلب برائے اسیران کے چیئرمین قدورہ فارس نے کہا کہ حکومت نے اسیران کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے روکے گئے وظائف جلد بحال کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد انہوں نے حکومت کے خلاف جاری احتجاج ، دھرنا اور بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے سابق اسیران کے مالی حقوق بھی جلد از جلد بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔
خیال رہے کہ تین ماہ قبل فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے غیرملکی اور اسرائیلی دباؤ میں آ کر سابق اسیران کے اہل خانہ کو دی جانے والی مالی مراعات ختم کردی تھیں، جس کے نتیجے میں فلسطین کے 272 اسیران اور ان کے خاندان متاثر ہوئے تھے۔
فلسطینی اتھارٹی کےاس اقدام کے بعد سابق اسیران نے رام اللہ میں حکومت کےہیڈ کواٹر کے باہر دھرنا دے رکھا تھا۔ یہ دھرنا دو ماہ سے جاری تھا۔ گذشتہ دو ہفتوں سے کئی سابق اسیران نے بھوک ہڑتال بھی شروع کر رکھی تھی۔