اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی ایک اپیل عدالت نے 14 سالہ فلسطینی بچے احمد مناصرہ کی قید میں اڑھائی سال کی تخفیف کرکے بارہ سے ساڑھے نو سال کردی ہے۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق احمد مناصرہ کی قید کی سزا اسرائیل کی اپیل عدالت میں چیلنج کی گئی تھی۔ حکومت نے سزا کم کرتے ہوئے بارہ سال سے ساڑھے نو سال کردی ہے۔
خیال رہے کہ احمد مناصرہ کو اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2015ء کو انتفاضہ القدس کے آغاز میں حراست میں لیا تھا۔ مناصرہ پر اپنے چچا زاد شہید حسن مناصر کے ساتھ مل کر ’بیسگات زئیو‘ کالونی میں دو یہودی آبا دکاروں کو چاقو کے وار سے زخمی کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ اس کے چچا زاد حسن مناصرہ کو اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا جب کہ احمد مناصرہ کو زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔ دوران حراست چودہ سالہ فلسطینی بچے پر اسرائیلی تفتیش کاروں نے وحشیانہ تشدد بھی کیا۔ احمد مناصرہ پر ہونے والے بہیمانہ تشدد پر فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے مذمت اور عوام کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی عدالت نے چودہ سالہ مناصرہ کو یہودی آباد کاروں کو چاقو گھومپنے کے الزام میں بارہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔