فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے حال ہی میں غرب اردن سے گرفتار کیے گئے پانچ صحافیوں کے انجام کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ زیرحراست صحافیوں کے ٹھکانوں کے بارے میں عباس ملیشیا کی طرف سے کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں اور نہ ہی ان کی صحت کے بارے میں تفصیلات مہیا کی جا رہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ انہیں کسی خفیہ حراستی مرکز میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق برطانیہ میں قائم ’عرب ہیومن رائٹس‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت انٹیلی جنس ادارں نے پانچ صحافیوں کو گذشتہ جمعرات کو نہایت بے رحمی کے ساتھ حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کی جانب سے فلسطینی شہریوں، سیاسی کارکنوں اور صحافیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی پولیس نے القادس ٹی وی چینل کے نامہ نگار ممدوح الحمامرہ کو غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم میں قائم حوسان کے مقام پر ٹی وی کے اسٹوڈیو سے حراست میں لیا۔ نامہ نگار احمد الحلایقہ کو الخلیل شہر سے اس کے گھر سے، شہاب نیوز ایجنسی کے نامہ نگار عامر ابو عرفہ کو الخلیل شہر سے حراست میں لینے کے ساتھ ساتھ ان کے کمپیوٹر، لیپٹ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر سامان بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں نے غرب اردن میں چھاپوں کے دوران پانچ فلسطینی صحافیوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔ عباس ملیشیا کے اس اقدام کے خلاف عوامی اور صحافتی حلقوں کی طرف سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔