فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی ریاست نے فدائی حملوں میں ملوث فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائی کی آڑ میں گذشتہ دو سال سے فلسطینیوں کے 41 مکانات مسمار کئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق ریسرچ سینٹر ’عبد اللہ الحورانی‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2015ء کے بعد اب تک اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے دوران 41 مکانات مسمار کیے ہیں۔ یہ اکتالیس مکانات 36 فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں کے بعد مسمار کیے گئے۔
مرکزکی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج نے غرب اردن میں فلسطینیوں کے چار گھروں کو مسمار کرنے کے لیے ان میں موجود فلسطینیوں کو باہر نکال یا۔ وہ چاروں مکان بند کردیے گئے ہیں اور انہیں کسی بھی وقوت مسمار کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ قابض صہیونی فوج نے کل جمعرات کو دو فلسطینی شہداء براء صالح اور اسامہ عطاء کے مکانات مسمار کردیے جب کہ مغربی رام اللہ میں دیر ابو مشعل کے مقام پر شہید عادل عنکوش کا مکان مسمار کیا گیا۔ قبل ازیں صہیونی فوج نے سلواد میں اسیر مالک حامد کے مکان کو بھی زمین بوس کردیا۔
قابض فوج کی طرف سے اسیران کے مسمار کیے گئے گھروں کی تعداد 16 ہوگئی ہے۔
عبداللہ الحولانی تحقیقی مرکز کے ڈائریکٹر سلیمان الوعری نے اپنی رپورٹ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات کی مسماری کو فلسطینی شہریوں کے لیے اجتماعی سزا قرار دیا ہے۔
قدس پریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کے الزام میں فلسطینی اسیران اور شہداء کے گھروں کو مسمار کرنا اور ان کے خاندانوں کو مکانات کی چھت سے محروم کرنا جنیوا معاہدے اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔