بیت المقدس میں رومن آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ بشپ عطا اللہ حنا نے بیت المقدس میں باب الخلیل کے مقام پر عیسائی آرتھوڈوکس چرچ کی تین املاک یہودی تنظیم کو فروخت کیے جانے کے اعلان کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس طرح فلسطینی اور بیت المقدس کے مسلمانوں نے متحد ہو کر قبلہ اول پر عاید کردہ اسرائیلی پابندیوں کو اٹھانے کے لیے احتجاج کیا تھا، فلسطین کی عیسائی برادری باب الخلیل میں چرچ کی املاک کو یہودیوں کو فروخت کرنے کے خلاف مل کراحتجاج کرے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ان خیالات کا اظہار بشپ عطا اللہ حنا نے اتوار کو بیت المقدس کے مرکزی چرچ میں دعائیہ تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ باب الخلیل چرچ میں تین عمارتیں یہودی تنظیم ’عطیرت کوھنیم‘ کو فروخت کرنے کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے فلسطین کی عیسائی برادری پر زور دیا کہ وہ چرچ کی املاک کے تحفظ کے لیے گھروں سے نکل کر احتجاج میں شامل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ باب الخلیل چرچ کی املاک آرتھوڈوکس چرچ کی املاک کا حصہ ہیں۔ انہیں یہودیوں کو فروخت نہیں ہونے دیا جائے گا۔
بشپ عطا اللہ نے کہا کہ صہیونی انتظامیہ بعض لالچی اور طمع پسند عناصر کو بلیک میل کرکے بیت المقدس میں عیسائیوں کی مذہبی املاک پر قبضے کی سازش کررہی ہے مگر عیسائی برادری اس سازش کوکسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کی مرکزی عدالت نے بیت المقدس میں آرتھوڈوکس کے ایک پادری اور یہودی تنظیم عطیرت کوھانیم‘ کےدرمیان طے پائی اس ڈیل کی منظوری دی تھی جس کے تحت عیسائی پادری نے باب الخلیل میں قائم چرچ کا حصہ سمجھی جانے والی تین املاک اس تنظیم کو فروخت کی تھیں۔
اس ڈیل میں شامل تین عمارتوں میں سے دو ’پٹرا‘ اور امبریال ہوٹل ہیں جو باب الخلیل کے داخلی راستے پر واقع ہیں۔ ان کے ساتھ ایک اور عمارت بھی شامل ہے۔ ان عمارتوں کو یہودی تنظیم کو فروخت کرنے سے بیت المقدس میں عیسائی برادری کی النصاریٰ کالونی کو یہودیانے کی سازشوں میں اضافے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔