فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ گذشتہ روز عباس ملیشیا نے مزید پانچ سیاسی کارکنوں کو حراست میں لینے کے بعد عقوبت خانوں میں ڈال دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تازہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب پہلے ہی فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں دسیوں فلسطینی سیاسی بنیادوں پر پابند سلاسل ہیں۔
الخلیل شہر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق عباس ملیشیا نے جامعہ پولیٹیکنیک کے طالب علم حمزہ عبدالغنی کو سیکیورٹی مرکز میں طلب کرنے کے بعد ھراست میں لے لیا۔ عبدالغنی کو 10 روز پہلے فلسطینی اتھارٹی کی جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
عباس ملیشیا نے الخلیل شہر سے انجینیر انس عدنان ابو تبانہ کو اس کے گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لیا۔ دو روز قبل سعیر قصبے سے محمد فخری شلالدہ کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
ادھر بیت لحم سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکن نعمان جبران نے اپنی بلا جواز حراست کے خلاف بہ طور احتجاج عباس ملیشیا کی جیل میں بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
عباس ملیشیا کی تازہ گرفتاریوں میں رام اللہ میں بتین قصبے کے رہائشی نوجوان محمد جابر بھی شامل ہیں۔ اس کی مدت حراست میں پندرہ روز کی توسیع کردی گئی ہے۔ نعلین قصبے کے سیاسی کارکن صافی عامریہ بھی بدستور پابند سلاسل ہیں۔
فلسطینی ملیشیا نے جمعہ کےروز سابق اسیر جہاد سلیم کوطولکرم میں نماز جمعہ کی ادائی کے بعد مسجد سے نکلتے ہوئے حراست میں لے لیا تھا۔ نابلس سے حراست میں لیے گئے دو طلبا محمد امین حلبونی اور 27 سالہ محمد البساطی بدستور پابند سلاسل ہیں۔ قلقیلیہ کے امیر بسام ابو شارب سات دن سے مسلسل زیرحراست ہیں۔