فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے منصوبوں میں غیرمعمولی اضافے کے چونکا دینے والے اعدادو شمار سامنے آئے ہیں۔ فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال کی نسبت رواں سال کی پہلی ششماہی میں پچھلے سال کی نسبت یہودی توسیع پسندی کے منصوبوں کی پیشکشوں[ٹینڈرزکی طلبی اور اجرا] میں تین گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دفاع اراضی و مزاحمت یہودی آباد کاری شعبے کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران بڑے پیمانے پر یہودی آباد کاری کے منصوبوں کی منظوری دی۔ نئے ٹینڈر جاری کیے گئے اور تعمیراتی کمپنیوں سے پیشکشیں طلب کی گئیں۔
گذشتہ سال کی نسبت یہ پیشکشیں تین گنا زیادہ ہیں۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے یہ ٹینڈر ایک ایسے وقت میں جاری کیے گئے جب عالمی سطح پر فلسطین میں یہودی آباد کاری کے منصوبوں کی شدیدمذمت جاری ہے۔
رپورٹ میں مشرقی بیت المقدس اور غرب اردن میں یہودی آباد کاری کے منصوبوں کو صہیونی ریاست کی کھلی اشتعال انگیزی اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں گذشتہ ہفتے نابلس میں اس نئی یہودی کالونی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس کا سنگ بنیاد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے رکھا۔ ’بیتار علیت‘ کے نام سے اس کالونی میں ایک ہزار سے زاید رہائشی مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔