قابض صہیونی فوج اور پولیس کی طرف سے پابندیوں کے اور رکاوٹوں کے باوجود جمعہ کے روز پچیس ہزار سے زاید فلسطینی شہری نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کی نماز کی امامت اور خطابت کے فرائض ممتاز عالم دین الشیخ محمد سلیم نے انجام دیے۔
انہوں نے مسجد اقصیٰ اور القدس کے حوالے سے عالم اسلام اور عرب ممالک کے کردار پر تنقید کی اور کہا کہ قبلہ اول اور القدس کو صہیونیوں کے ہاتھوں جس قدر خطرات لاحق ہیں عالم اسلام کی طرف سے اس کے تناسب سے دفاعی اقدامات اور انتظامات نہیں کئے گئے۔
اس موقع پر انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم اپنی جانوں پر کھیل کر قبلہ اول کا دفاع کررہی ہے۔ مسجد اقصیٰ اور منبر صلاح الدین ایوبی مسلمانوں کی ملکیت ہیں اور قبلہ اول کے متولی اور سرپرست بھی صرف مسلمان ہیں۔
الشیخ محمد سلیم نے کہا کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے بہ منزلہ حرمین شریفین ہے۔ کرہ ارض پر یہ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ صہیونیوں سمیت دنیا کی کسی طاقت کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ مسلمانوں کو قبلہ اول میں عبادت کے حق سے محروم رکھے۔
ان کاکہنا تھا کہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے عالم اسلام کا اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرنے کے ساتھ ساتھ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سختی سے کار بند رہنا بھی ضروری ہے۔