امریکی کانگریس کی خارجہ کمیٹی نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس میں فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی مالی امداد فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کی امداد بند کرنے سے مشروط کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی سینیٹر لینڈس گراھام نے بتایا کہ کانگریس کی خارجہ کمیٹی نے ایک آئینی بل کی منظوری دی ہے۔ کمیٹی میں بل کی حمایت میں کی گئی رائے شماری کے دوران کثرت رائے سے بل منظور کیا گیا۔ اگلے مرحلے میں اس بل کو رائے شماری کے لیے ایوان نمائندگان میں پیش کیا جائے گا۔
ادھر امریکا میں اسرائیلی اور یہودی لابی کی نمائندہ تنظیم ’ایپک‘ نے کانگریس میں فلسطینی اتھارٹی کی امداد کو مشروط کرنے کے بل کا خیر مقدم کیا ہے۔ ایک بیان میں صہیونی لابی کی نمائندگی کرنے والے گروپ ’ایپک‘ نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی امداد روکے جانے کی سفارشات پرمبنی اس بل پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔
مسٹر گراہم نے کہا کہ امریکا سالانہ فلسطینی اتھارٹی کو 30 کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی امداد مشروط کرنے کا بل ایوان نمائندگان کے سینیٹر پاپ کورکر اور دیگر نے منظور کیا ہے جس کا مقصد یہودیوں کے قتل میں ملوث فلسطینی خاندانوں کو رام اللہ اتھارٹی کی طرف سے امداد کی فراہمی بند کرانا ہے۔
یاد رہے کہ گراہام امریکی کانگریس میں اسرائیل کا مضبوط ترین رکن ہے۔ اس نے کئی بار امریکی انتظامیہ سے فلسطینی اتھارٹی کی امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ گراہم اور دیگر ارکان کانگریس کا الزام ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو ملنے والی امداد ’دہشت گردی‘ کے مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔