اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ بیت المقدس میں حالیہ ایام میں فلسطینی عوام کی جانب سے اسرائیل کے شروع ہونے والی تحریک ’القدس بہاریہ‘ اور فلسطینی عوام کی حقیقی بیداری کی تحریک ہے۔ اس تحریک میں فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت اور خود فلسطینی اتھارٹی بہت بڑے خسارے میں ہیں۔ اس تحریک کے نتیجے میں اسرائیل کو بھی غیرمعمولی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 2 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر محمود عباس اور تحریک فتح القدس بہاریہ کے دوران غائب رہے۔ حتیٰ کہ انہیں مسجد اقصیٰ کوکھولے جانے کے بعد کے فلسطینی جشن میں بھی غیر حاضر پایا گیا۔
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ بیت المقدس میں جاری فلسطینی تحریک القدس بہاریہ اور فلسطینی عوام کی بیداری کی تحریک ہے۔ یہ تحریک ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے جب عرب ملکوں میں بھی بہاریہ جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کا جمعہ کے روز خطاب فلسطینی عوامی تحریک کے سامنے اپنی مایوسانہ کوشش کا اظہار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کا کوئی ایک عہدیدار بھی مشرقی بیت المقدس میں داخل ہونے کی جرات نہیں کر سکا اور نہ ہی ان میں سے کسی نے بیت المقدس کے دورے کے لیے اجازت مانگی۔ انہیں خدشتہ تھا کہ اگر وہ بیت المقدس آتے ہیں تو وہاں کے عوام ہی انہیں مار نکالیں گے۔
خیال رہے کہ ایک ہفتہ پیشتر فلسطینی ارب پتی منیب المصری نے بیت المقدس میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی مگر فلسطینی نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ان کا گھیرا کرنے کے بعد القدس سے نکال باہر کیا۔