ایک نہتے پہلے سے شدید زخمی فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کو گولیاں مار کر شہید کرنے کے سنگین جرم میں ملوث اسرائیلی فوجی اہلکار کو عدالت کی طرف سے مجرم قرار دیے جانے کے بعد اب اس کی سزا کی توثیق کردی گئی ہے۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کو فرد جرم عاید کیے جانے کے بعد پہلی بار سول کپڑوں میں عدالت کے باہر دیکھا گیا۔ فلسطینی نوجوان کے قاتل کو اسرائیلی عدالت سے گذشتہ برس ڈیڑھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد اسے ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی اپیل عدالت میں قاتل ’الیورازاریا‘ کی سزا کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ازاریا نے غلطی سے فلسطینی نوجوان پر گولی چلائی تھی۔ عدالت کی طرف سے اسے سنائی گئی ڈیڑھ سال قید کی سزا نا مناسب ہے۔ تاہم اپیل عدالت نے سابقہ سزا برقرار رکھتے ہوئے قاتل کو ڈیڑھ سال کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوجی الیور ازاریا نے 24 مارچ 2016ء کوایک 21 سالہ فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کو اس وقت گولیاں مارکرشہید کردیا تھا جب وہ پہلے ہی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگیا تھا۔ اس موقع پر ایک دوسرے فوجی نے ازاریاں کی جانب سے الشریف کو گولیاں مار کر شہید کرنے کی ویڈیو بنائی تھی۔ یہ ویڈیو ایک انسانی حقوق گروپ کے ہاتھ لگی جس نے سے نشر کردیا۔ بعد ازاں صہیونی فوج نے دباؤ میں آ کر الیور ازاریا کو فوج سے معطل کرکے اس کے خلاف مقدمہ کی کارروائی شروع کی تھی۔
اسرائیل کی ایک فوجی عدالت کی طرف الیور ازاریا کو فلسطینی نوجوان کے غیر ارادی قتل کا مجرم قرار دیا تھا۔
صہیونی فوجی کو مجرم قرار دیے جانے کے بعد صہیونی وزیراعظم نے فوجی اہلکار کو معاف کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینی نوجوان کے قتل میں ملوث فوجی کو سزا سے بچانے کے حق میں ہیں۔