پنج شنبه 01/می/2025

عطر، پتھر اور چابیاں ۔۔۔ مسجد اقصیٰ کے مرابط کی کل کائنات!

ہفتہ 29-جولائی-2017

مرابط کون؟

مسجد اقصیٰ کے ایسے مستقل  نمازی  جو ہرحال میں قبلہ اول میں نماز کی ادائی کے ساتھ ساتھ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت حرم قدسی کے دفاع کے لیے وقف کرے، مقامی سطح پر اسے ’قبلہ اول کا مرابط‘ کہا جاتا ہے۔

بیت المقدس کا ہر دوسرا فلسطینی مسلمان مسجد اقصیٰ کا محافظ اور مرابط ہے۔

مرابط رضوان عمرو اور اس کا خزانہ

بیت المقدس کے دیگر مرابطین کی طرح قبلہ اول کے دفاع میں سرگرم ایک مرابط کا نام رضوان عمرو ہے۔ وہ گرمی، سردی اور ہر طرح کے حالات میں مسجد اقصیٰ میں حاضر ہوتے اور وہاں پر عبادت کے ساتھ ساتھ اللہ کے اس گھر کی خدمت کے فرائض بھی انجام دیتے ہیں۔

عمرو کا کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے سے وہ جب بھی مسجد اقصیٰ میں آیا اور جتنی دیر وہاں قیام کیا تین چیزیں اس کے ہمراہ رہیں۔ یہ تین چیزیں عطر، ایک پتھر اور گیارہ چابیاں ہیں۔ یہ تینوں چیزیں بھی اس کے ساتھ ساتھ مسجد اقصیٰ میں لائی جاتی ہیں۔ عمرو کا کہنا ہے کہ یہ تین چیزیں اس کے لیے قیمتی خزانہ اور کل کائنات ہیں۔

عطر

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے رضوان بتایا جو عطر وہ لے کر روزانہ مسجد اقصیٰ میں حاضری دیتا ہے وہ اس نے شہر حبیب مکرمہ مکرمہ سے بیت اللہ کی زیارت کے دوران لایا۔ یہ عطر حجر اسود سے تیار کردہ ہے جو گذشتہ برس سعودی عرب کے ایک عالم ربانی نے اسے قبلہ اول سے محبت کے شوق محبت عقیدت کے صلے میں یہ عطربہ طور تحفہ دیا گیا۔ عطر عطیہ کرنے والی شخصیت نے مجھ سے وعدہ لیاکہ میں یہ عطر جب قبۃ الصخرۃ  اور مسجد اقصیٰ آزاد ہوگی تو میں یہ عطروہاں چھڑکوں گا۔

ہم دونوں نماز فجر ایک ساتھ خانہ کعبہ کا طواف کرتے۔ میں انہیں بیت المقدس اورقبۃ الصخرۃ کے واقعات سناتا۔ میں نے اس بزرگ شخصیت کو بتایا کہ ایک بار میں مکہ مکرمہ میں بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کو خواب میں دیکھا۔ انہوں نے میرا خواب سنا اور مجھے خوش خبری دی۔

انہوں نے مجھ سے وعدہ لیا کہ میں اہالیان القدس کو یہ خوش خبری سنائوں کہ قبلہ اول جلد پنجہ یہود سے آزاد ہوگا۔

رضوان عمرو کا کہنا ہے کہ میں سعودی عالم دین کا تحفہ  اور وصیت لے کر بیت المقدس لوٹا۔ اب جب بھی میرا بیت المقدس میں قبۃ الصخرۃ میں جانا ہوتا ہے تو وہ عطر ساتھ لے جاتا ہوں۔

عمرو کا کہنا ہے کہ وہ حجر اسود کے اس خوبصورت تحفے کو الصخرۃ کے اوپر، معراج النور، باب الارض و سما، قبلہ اول، محراب الانبیا میں تقسیم کرتا ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ دوست احباب پوچھتے ہیں کہ میں نے یہ شاندار اور انتہائی بیش قیمت عطر ذخیرہ کررکھا ہے اور آپ یہ عطر کسی کو دینے سے گریز کیوں کرتے ہیں۔ میں نے بتاتا ہوں کہ یہ اس وقت تک محفوظ ہے جب تک قبلہ اول آزاد نہیں ہوجاتا اور قبلہ اول جلد آزاد ہوگا۔

پتھر

مرابط رضوان عمرو کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھ جو پتھر لے کر قبلہ اول میں جاتے ہیں وہ انہوں نے مدینہ منورہ میں جبل رماۃ کے مقام سے اٹھایا۔ یہاں قریب ہی صحابہ کرام کا ایک قبرستان ہے۔ یہ پتھر مجھے بہت پسند آیا اور اسے اٹھالیا۔ اس کے بعد میں اسے لے کر ایک ہزار کلو میٹر کا سفر طے کرکے فلسطین پہنچا۔

رضوان کا کہنا ہے کہ جب میں اس پتھر کے بارے میں غور کرتا ہوں تو آنکھوں سے اشکوں کی لڑی رواں ہوجاتی ہے۔ یہ سنگ محض ایک کنکر ہی نہیں بلکہ الم، غم، امید، شوق، عزیمت، استقلال، اصرار، چیلنج، یقین، فخر، صبر، اطمینان، طمانیت، محبت اور غصے کی علامت ہے۔

چابیاں

رضوان عمرو کا کہنا ہے کہ اس کے پاس تیسری چیز مسجد اقصیٰ کے دروازوں اور اس کے خزانے کی گیارہ چابیاں ہیں۔ چابیوں کا یک بنڈل مسجد اقصیٰ جاتے ہوئے میرے ساتھ ساتھ رہتا ہے۔

اس کاکہنا ہے کہ گذشتہ جمعرات کو اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کےدروازے اور خزانہ سیل کردیا۔ توقع تھی کہ جمعہ کو اسے کھل دیا جائے گا مگر جمعہ کو بھی اسرائیل نے پابندیاں برقرار رکھیں۔

ان کا  کہنا ہے کہ قابض صہیونی فوج نے نہ صرف قبلہ اول کو بند کردیا بلکہ اس کے دروازوں کے کے قفل توڑ دیئے۔ توڑپھوڑ کایہ سلسلہ میناروں اور پانی کی ٹینکی تک پھیل گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ میرے پاس موجود چابیوں سے مسجد کےموجودہ داخلی اور خارجی دروازے نہیں کھولے جاتے بلکہ یہ چابیاں سلطان الاشرف قایتبائی کے دور میں تیار کردہ دروازے کی ہیں۔

عمرو کا کہنا ہے اس کے پاس موجود گیارہ چابیاں محض ایک یاد گار ہیں اور اس بیش قیمت یادگار کی قیمت کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا۔ یہ چابیاں اس دور کی ہیں جب حجۃ الاسلام امام غزالی، بادشاہ ناصر صلاح الدین،سیف الدین تنکر، قلاوون، اور القانونی کے دور کی یاد گار ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی