فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی کے والد نے ایک بار پھر اپنی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو اور وزیردفاع آوی گیڈور لائبرمین ہمیں ڈراؤنے خوابوں میں رکھنا چاہتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے فوجی ھدار گولڈن کے والد سمحان گولڈن نے خاص طورپروزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لائبرمین ہمیں 50 سال تک ڈراؤنے خوابوں میں رکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لائبرمین تحریک حماس پر دباؤ ڈال کر قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا طریقہ فوج کی عسکری اقدار کے خلاف ہے۔
خیال رہے کہ ہدار گولڈن نامی اسرائیلی فوجی اہلکار کو سنہ 2014ء کے دوران جنوبی غزہ میں رفح کے مقام سے حراست میں لیا گیا تھا۔ گولڈن کی گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی تھی جب اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر دو ماہ تک جنگ مسلط کر رکھی تھی۔