اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ معرکہ الاقصیٰ میں فتح و نصرت نے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینی قوم کے حقوق سرخ لکیرہیں جنہیں پامال کرنے کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی ریاست دنیا میں دہشت گردی کی سب سے بڑی نشانی اور پورے خطے کی اقوام کی سب سے بڑی دشمن ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست نے قبلہ اول پر اپنا غاصبانہ تسلط مستحکم کرنے کی مذموم کوشش کی تھی مگر فلسطینی قوم اور بیت المقدس کے مرابطین نے سڑکوں پرنکل کر اسرائیل کواپنے سامنے جھکنے پر مجبور کیا ہے۔ صہیونی ریاست کی تمام پابندیاں اور شرائط مسترد ہونے کے بعد اسرائیل کو فلسطینیوں کوغیر مشروط طورپر قبلہ اول میں داخل ہونے کی اجازت دینا پڑی ہے۔
خیال رہے کہ 14 جولائی کے دو ہفتے تک اسرائیل نے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی پر پابندی عاید کررکھی تھی۔ اٹھائیس جولائی کو اسرائیل نے فلسطینیوں کو قبلہ اول میں نمازجمعہ ادا کرنے کی اجازت فراہم کی۔
مسجد اقصیٰ کو چودہ جولائی کو اس وقت بند کردیا گیا تھا جب اسرائیلی فوج نے مسجد میں خون کی ہولی کھیلتے ہوئے مسجد اقصیٰ کو سیل کردیا تھا۔ اس کےبعد فلسطینی شہری مسجد اقصیٰ کھولے جانے کے لیے مسلسل احتجاج کرتے رہے ہیں۔