ایرانی وزارت خارجہ کی میزبانی میں تہران میں دفاع قبلہ اول کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں ایرانی حکومت کی سرکردہ شخصیات، مختلف مسلمان ممالک کے سفیروں اور عالمی رہ نماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تہران میں منعقدہ نصرت الاقصیٰ کانفرنس میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کے مندبین سمیت عرب ممالک سے آئے رہ نماؤں نے بھی شرکت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے دفاع قبلہ اول کے لیے یہ سفارتی سرگرمی اسلامی جمہوریہ ایران کی القدس اور مسجد اقصیٰ کی حمایت اور صہیونی ریاست کے جرائم کے خلاف جاری کوششوں کا نتیجہ ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے لیے خصوصی مندوب ڈاکٹر حمید رضا دھقانی نے کہا کہ قبلہ اول کا دفاع کسی ایک ملک کی ذمہ داری نہیں۔ مشرق سے مغرب تک پوری مسلم امہ کو دفاع قبلہ اول کی زنجیر بننا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پابندیوں کے رد عمل میں صرف مذمتی بیانات سے کام نہیں چلے گا۔ عالم اسلام کو دفاع قبلہ اول کی خاطر مربوط اور ٹھوس حکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔
کافنرنس سے خطا کرتے ہوئے ایرانی سفارت کار روف شیبانی نے کہا کہ ایران نے ماضی میں بھی دفاع قبلہ اول اور القدس کے لیے اٹھنے والی فلسطینی تحریکوں کی پرزور حمایت کی ہے۔ تہران آئندہ بھی قابض صہیونی ریاست کے مظالم اور جرائم کے خلاف کوششیں جاری رکھے گا۔
کانفرنس میں تہران میں فلسطین سفیر صلاح الزواوی نے کہا کہ صہیونی ریاست ‘گریٹر اسرائیل‘ کے مذمو منصوبے پر کام کررہی ہے جس کا مقصد پورے فلسطین اور تمام مقدس مقامات پر قبضہ کرنا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے ’عظیم تر اسرائیل‘ کے مزعومہ منصوبے کا نقشہ بھی دکھایا جو ایک طرف دریائے فرات اور اور دوسری جانب دریائےنیل تک ہیں۔
کانفرنس سے تہران میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے مندوب ڈاکٹر خالد القدومی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے فلسطینی قوم کی قربانیاں رائے گاں نہیں جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی قوم کے مذہبی تشخص کو ختم کرنے کی سازش کررہا ہے۔ قبلہ اول پر قبضہ اور فلسطینیوں کو اس میں عبادت سے روکنا فلسطینی قوم کے مذہبی تشخص کو ختم کرنے کی سازشوں کا حصہ ہے۔