شنبه 03/می/2025

قبلہ اول کے باہر خفیہ کیمروں کی تنصیب کا ڈھونگ مسترد!

جمعرات 27-جولائی-2017

فلسطینی عوام کے مسلسل احتجاج کے بعد اسرائیل نے مسجد اقصیٰٗ کےباہر نصب کردہ اسکینر اور ڈیٹکٹر تو ہٹا دیے مگران کی جگہ اسمارٹ کیمروں کی تنصیب کا ایک نیا ڈھونگ رچایا گیا ہے مگر فلسطینی عوام نے اسکینرز کے متبادل اس نئے اور انتہائی خطرناک ڈھونگ کو بھی یکسر مسترد کر دیا ہے۔

صہیونی فوج کی طرف سے اسمارٹ کیمروں کی تنصیب کا آغاز گذشتہ منگل کو رات کے آخری پہر میں شروع کیا گیا تاکہ فلسطینیوں کے احتجاج سے بچ کراس نئے مجرمانہ عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے اطراف میں صدیوں پرانے درخت اکھاڑ پھینکے پتھر ہٹا کر ان کی جگہ آہنی کھمبے لگانے کا سلسلہ شرروع کیا گیا۔ خاص طور پرباب الاسباط کے باہر اسمارٹ کیمرے لگانے کے لیے درختوں کی کٹائی کا عمل شروع کیا گیا کو کل بدھ کو بھی جاری رہا۔ جیسے جیسے اسرائیلی انتظامیہ نے مسجد اقصیٰ کے باہر اسمارٹ کیمرے لگانے کا سلسلہ شروع کیا۔ ایسے ایسے فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد قبلہ اول کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئی۔ مظاہرین نے اسرائیلی فوج کے اس ڈھونگ کو بھی مسترد کر دیا۔

پرائیویسی کے خلاف سازش
مبصرین کا کہنا ہے کہ قبلہ اول کے باہر اسمارٹ کیمرے نصب کرنے کا سلسلہ بھی اپنی جگہ ایک انتہا پسندانہ اور مقدس مقام کی بے حرمتی پرمبنی اقدام ہے۔ جس طرح اسکینر اور الیکٹرانک گیٹس فلسطینی شہریوں کی شخصی آزادیوں کے خلاف سازش ہے۔ اسی طرح اسمارٹ کیمرے بھی شخصی آزادیوں کے خلاف سازش ہے۔ اسمارٹ کیمروں سے خواتین کی شخصی آزادی متاثر ہوگی۔ صہیونی فوج اس کیمروں کی مدد سے مسجد اقصیٰ میں ان فلسطینیوں کی آمد ورفت کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں جن پر اسرائیلی حکومت یا فوج کی طرف سے حرمی قدسی میں داخلے پر پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔ اس طرح ان فلسطینیوں کی گرفتاری کی راہ ہموار ہوگی جنہیں صہیونی ریاست نے ناپسندیدہ قرار دے کر قبلہ اول سے بے دخل کررکھا ہے۔

فلسطینی تجزیہ نگار اور القدس امور کے ماہر نور الرجبی نے کہا کہ فلسطین کے تمام مذہبی اداروں نے فلسطینی قوم پر زوردیا ہے کہ وہ اس وقت تک قبلہ اول میں نہ جائیں جب تک کہ قبلہ اول کے باہر نصب کردہ اسکینر اور اسمارٹ کیمرے ہٹا نہیں دیے جاتے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں قبلہ اول پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف جاری احتجاج کو مزید وسعت دینے اور اس میں شدت لانے کی ضرورت ہے۔ اگر دفاع قبلہ اول احتجاجی تحریک کم زور پڑتی ہے تو اس کا فائدہ اسرائیل کو ہوگا۔

الرجبی نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ قبلہ اول کے باہر احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی میں ترک، انڈونیشیائی، ملیشیائی اور برطانوی کارکنان بھی  شامل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مسجد اقصیٰ کی حمایت میں قومی اور عالمی سطح پر جاری تحریک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا چاہیے۔ مسجد اقصیٰ کے باب الاسباط کے بعد باب المغاربہ اور دوسرے ابواب کے سامنے بھی فلسطینیوں کو احتجاج کی اجازت ملنی چاہیے تاکہ یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول کی بے حرمتی سے روکا جاسکے۔

مظاہروں کی حمایت
بیت المقدس کے فلسطینی باشندے قبلہ اول کو درپیش موجودہ خطرات میں دفاع کی فرنٹ لائن ہیں۔ مگر اہالیان القدس کو ایک خوف اور خطرہ بھی لاحق ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ پیش آئند ایام میں قبلہ اول کےحوالے سے مشکل دن بھی آسکتےہیں۔ اگرچہ اسرائیل نے الیکٹرانک گیٹس کی جگہ اب اسمارٹ کیمروں کا نیا ڈھونگ اختیار کیا ہے مگر یہ اسمارٹ کیمرے قبلہ اول میں آنے والے نمازیوں کے لیے زیادہ خطرے کا باعث ہیں۔ ان کیمروں سے جہاں شہریوں کی پرائیسویسی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے وہیں ان اسمارٹ کیمروں کی مدد سے تیار کی جانے والی ویڈیوز کو نام نہاد دہشت گردی کے مکروہ عزائم کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ اسمارٹ کیمرے فلسطینی شہریوں بالخصوص خواتین کی پرائیویسی کے لیے تباہ کن ہیں۔ یہ کیمرے قبلہ اول میں ہرآنے اور جانے والے فلسطینی شہری کی شناخت کے ساتھ ساتھ ان کی تلاشی کا بھی ذریعہ بنیں گے۔ ان کیمروں کی مدد سے فلسطینی خواتین کے چہروں اور جسم کے دوسرے حصوں کو بھی دکھانے کی کوشش کی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی قوم نے کیمروں کی تنصیب کا ڈھونگ بھی کلی طور پر مسترد کردیا ہے۔

تبدیلیاں ناقابل قبول
فلسطینی محکمہ اوقاف کے چیئرمین الشیخ ناجح بکیرات نے مسجد اقصیٰ کے دیرینہ ساتھی سمجھے جانے والے پرانے درخت اکھاڑے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کہنا ہے کہ مسجد اقصٰی کے اطراف میں درختوں کی کٹائی، کھدائیاں، الغزالی چوک اور باب الاسباط کے مقام پر ہونے والی تمام تبدیلیاں ناقابل قبول ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کیمروں کی تنصیب کی آڑ میں قبلہ اول کا پورا نقشہ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ جگہ جگہ نئی راہ داریاں قائم کی جا رہی ہیں۔ پل بنائے جا رہے ہیں، درخت کاٹے اور جگہ جگہ لوہے کے کھمبے نصب کئے جا رہے ہیں اور یہ سلسلہ 14 جولائی سے جاری ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ناجح بکیرات کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اسکینروں کے متبادل کے طور پر اسمارٹ کیمرے نصب کرنے اور دیگر تبدیلیوں کے لیے سرگرم ہے مگر فلسطینی شہریوں نے صہیونیوں کی تمام ترتبدیلیوں کو مسترد کردیا ہے۔

ناجح بکیرات کا کہنا ہے کہ قبلہ اول ایک تاریخی مقدس مقام ہے اور اس میں کسی بھی تبدیلی کے مجاز صرف فلسطینی مسلمان ہیں۔ صہیونیوں کو قبلہ اول میں تبدیلی کا کوئی حق نہیں۔

مختصر لنک:

کاپی