اسرائیلی فوج اور پولیس نے مسجد اقصیٰ کے باہر نصب کردہ آہنی گیٹ اور دیگر رکاوٹیں ہٹانا شروع کر دی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے باہر نصب کیے گئے لوہے کے گیٹ اکھاڑنا شروع کیے ان کے اجزاء کو ٹرکوں پر لاد کر مسجد اقصیٰ سے دور کسی مقام پر لے جانے کا عمل شروع کردیا گیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس نے 14 جولائی کے روز مسجد اقصیٰ میں ایک فدائی حملے میں دواسرائیلی فوجیوں کے قتل اور تین فلسطینی نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد مسجد اقصیٰ کے باہر جگہ جگہ آہنی گیٹ لگا دیے تھے۔ آہنی دروازوں کے لیے جگہ جگہ لوہے کے ستون کھڑے کیے گئے جن میں نام نہاد اسکینرنصب کئے گئے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق مسجد اقصیٰ کے داخلی دروازوں پر نصب کردہ الیکٹرانک گیٹس اور آہنی دروازے ہٹا دیے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے باہر کھڑی کی گئی آہنی رکاوٹیں ہٹائے جانے پر فلسطینی شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تاہم فلسطینی شہری قبلہ اول میں نماز کی ادائی پرعاید کردہ تمام پابندیوں کے خاتمے تک احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مسجد اقصیٰ کے ڈاریکٹر اور امام الشیخ عمر الکسوانی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسجد اقصیٰ میں اس وقت تک نماز فجر یا کوئی دوسری نماز ادا نہیں کریں گے جب تک قبلہ اول کے بیرونی راستوں پر اسرائیلی فوج کی طرف سے کھڑی کی گئی تمام رکاوٹیں ہٹا نہیں دی جاتیں۔
ادھر فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے تمام مرابطین اور فلسطینی قوم پر زور دیا ہے کہ اسرائیل جب تک مسجد اقصیٰ پرعاید کردہ تمام پابندیاں ختم نہیں کرتا اس وقت تک قبلہ اول میں داخل ہو کر عبادت سے گریز کیا جائے۔