برطانیہ میں سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈی پریشن کے جہاں اور کئی نقصانات ہیں وہیں ڈی پریشن سے دماغ کا ڈھانچہ اور اس کی نسی بری طرح متاثر ہوسکتی ہیں جو کسی بھی وقت کسی دماغی عارضے کا باعث بن سکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہ تحقیق برطانیہ کی اڈنبرہ یونیورسٹی کے ماہرین نے جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے کی ہے جسے سائنسی جریدے ’ Scientific Reports‘ میں شائع کیا گیا ہے۔
جدید ترین طبی سہولیات اور آلات کی مدد سے تحقیق کے دوران 3 ہزار افراد کے دماغ کا معائنہ کیا گیا۔ ڈی پریشن کے دوران دماغ کے الٹرا سائونڈ تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ ایسی کیفیت میں دماغ کی نسیں سکڑ جاتی ہیں اور دماغ کا بیرونی اور اندورنی ڈھانچہ بھی متاثر ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈی پریشن کے نتیجے مین دماغ میں موجود سفید مادے میں تغیر پیدا کرتا ہے۔ یہ سفید مادہ نسوں کا مجموعہ ہوتا ہے جو دماغ کے مختلف حصوں کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں۔ ان کا کام دماغ کے مختلف حصوں تک معلومات کی ترسیل اور کھوپڑی کو جسم کے باقی اعضاء کے ساتھ نسوں کی ذریعے مربوط کرنا ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سفید مادہ دماغ کا کلیدی حصہ ہوتا ہے۔ دماغ میں کوئی بھی ربط، تعطل یا تغیر اسی کے ذریعے ہوتا ہے۔
اڈنبرہ یونیورسٹی کے محقیق کی ٹیم کے سربراہ ھیذر والی کا کہنا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ جو افراد ڈی پریشن کا شکار ہوتے ہیںان کے دماغ کی نسیں اور سفید مادہ تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈی پریشن کے نتیجے میں دماغ پر پڑنے والے اثرات سے اس کے حل کے لیے کئی نئے راستے بھی کھلے ہیں۔