اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے مسلسل احتجاج کے بعد قبلہ اول کے باہر نصب کردہ اسکینر ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کے بدلے میں مسجد اقصیٰ میں اسمارٹ کیمرے نصب کرنے کا نیا ڈھونگ اختیار کیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی شہریوں نے صہیونی ریاست کا اسمارٹ کیمروں کا ڈھونگ مسترد کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے آج منگل کو مسجد اقصیٰ کے باب الاسباط کے باہرنصب کردہ الیکٹرانک گیٹس ہٹانے کے ساتھ ساتھ وہاں پر موجودہ پرانے درخت بھی اکھاڑ پھینکے۔ باب الاسباط کے باہر سے قیمتی پرپتھر بھی ہٹائے گئے۔ ان کی جگہ پر اسمارٹ کیمرے نصب کرنے کے لیے کھمبے لگائے جا رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی دروازوں کے باہر تھرمل کیمرے نصب کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ باب الاسباط، الغزالی اور دیگر مقامات سے بھی پتھر ہٹا کر وہاں پر کیمروں کی غرض سے کھمبے لگانے کا عمل جاری ہے۔
ادھر فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی انتظامیہ کے نئے ڈھونگ کو بھی مسترد کردیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی شہریوں نے واضح کیا ہے کہ الیکٹرانک گیٹس اور اسکینرز کی جگہ اسمارٹ تھرمل کیمرے لگانا بھی ان کے لیے کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔ یہ محض ایک حربہ جس کا مقصد فلسطینی قوم کی توہین کرنا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہلال احمر فلسطین کے مطابق باب الاسباط کے مقام پر اسرائیلی فوج اور فلسطینی مظاہرین میں جھڑپیں جاری ہیں۔ ان جھڑپوں میں 16 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 6 کو اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے پرانے بیت المقدس کے مضافاتی مقامات،تمام شاہراؤں، باب الاسباط کے شمالی حصے، وادی الجوز، راس العامود اور دیگر مقامات کو فلسطینیوں کے داخلے کے لیے بند کردیا ہے۔