چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی تحریک آزادی کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے: حماس

منگل 25-جولائی-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی تحریک آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑے جانے کی سازشوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے مسلح جدو جہد ناگزیر ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں حماس کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی تحریک آزادی کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ فلسطینی قوم کی جدو جہد عالمی قوانین کے دائرے کے اندر ہے۔ اس کی اخلاقی، سیاسی ،مادی اور معنوی مدد اور حمایت عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔

بیان میں کہا گیاہے کہ فلسطینی قوم عالمی قراردادوں کی روشنی میں اپنا حق خود ارادیت مانگتے ہیں۔ فلسطینی قوم کو اسلحہ اٹھانے اور مسلح جدو جہد پر مجبور کیا گیا ہے۔ اگر فلسطینیوں کے غصب کردہ حقوق انہیں فراہم کئے جائیں اور ان کے خلاف اسرائیل کی طرف سے ریاستی طاقت کا استعمال نہ کیا جائے تو فلسطینی قوم کو مسلح جدو جہد کی ضرورت نہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پوری دنیا میں حق خود ارادیت اور بنیادی آزادی کو انسان کا اولین حق تسلیم کیا گیا ہے اور پوری دنیا میں آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والی اقوام کی حمایت کی جاتی ہے۔

حماس کے سیاسی شعبے کے رکن اور غزہ میں جماعت کے قانونی شعبے کے سربراہ محمد الجماصی نے کہا کہ ان کی جماعت یورپی عدالت انصاف کے فیصلے کی منتظر ہے جس میں مزاحمت کو قانونی حق تسلیم کیا جائےگا۔ لکسمبرگ کی عدالت کی طرف سے یہ فیصلہ کل بدھ کو آنے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس قابض صہیونی ریاست کے خلاف مسلح جدو جہد کررہی ہے جس نے اقوام متحدہ ، جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل اور دیگر عالمی اداروں کی قراردادوں کو نظرانداز کررہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی