اسلامی جمہوریہ ایران کی مجلس شوریٰ [پارلمینٹ] کے چیئرمین علی لاریجانی نے اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پرعاید کردہ پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے اقدامات کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق علی لاری جانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صہیونی ریاست نے قبلہ اول میں فلسطینی نمازیوں پر پابندیاں عاید کرکے جنگی جرم اور بین الاقوامی مذہبی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ ایران صہیونی ریاست کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر عاید کردہ پابندیاں فورا اٹھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
علی لاری جانی نے کہ اسرائیلی فوج نہتے فلسطینی نمازیوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے سنگین جرائم کی مرتکب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کے لیے آنے والے تین فلسطینیوں کو شہید اور 400 کو زخمی کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کسی اخلاقی اصول یا عالمی قانون کی پابند نہیں بلکہ ایک بے لگام جنونی دہشت گردی ملک ہے جس کے ہاں انسانی حقوق اور بنیادی مذہبی آزادیوں کی کوئی حیثیت نہیں۔
بیان میں ایران کی فلسطینی قوم کی آزادی کی جدود جہد کی غیرمشروط حمایت کی پالیسی کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد فلسطینی قوم کی آزادی کے لیے جاری جدو جہد کو پہلی ترجیح دی گئی ہے۔ ایرانی مجلس شوریٰ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی پنجہ یہود سے آزادی اور پورے فلسطین کی آزادی کے لیے جاری جدو جہد کی حمایت کرتی رہی ہے۔