مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ایک فوجداری عدالت نے سابق پراسیکیوٹر جنرل ہشام برکات کی بم دھماکے میں ہلاکت کے مقدمے میں اٹھائیس افراد کو قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا ہے اور پندرہ مجرموں کو پچیس، پچیس سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے جون میں مصر کے مفتی ِاعظم کو اس کیس میں ماخوذ مجرموں کو سزائے موت کی منظوری کے لیے سفارش بھیجی تھی۔ واضح رہے کہ مفتیِ اعظم اس سفارش کو منظور یا مسترد کرسکتے ہیں۔
مفتیِ اعظم کی منظوری کے بعد فوجداری عدالت نے ہفتے کے روز اس مقدمے میں ملوث پچیس مجرموں کو سزائے موت سنائی ہے۔ وہ اس سزا کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
یادر ہے کہ مصر کے پراسیکیوٹر جنرل ہشام برکات قاہرہ میں 29 جون 2015ء کو ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ مصر نے اخوان المسلمون اور غزہ سے تعلق رکھنے والی فلسطینی جماعت حماس پر اس بم حملے کا الزام عاید کیا تھا لیکن ان دونوں جماعتوں نے اس واقعے میں کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔