ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر عاید کردہ پابندیوں اور نہتے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی کو پرامن طریقے سے ختم کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے گذشتہ روز اسرائیلی صدر روف ریفلین سے ٹیلیفون پر بات چیت میں بھی کہا ہے کہ قبلہ اول میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں فوری طور پرہٹائی جائیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی صدر سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے کہا کہ میں نے اسرائیلی صدر سے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کا اسرائیلی پولیس اور فوج کی جانب سے گھیراؤ بہت بڑی غلطی ہے۔ اسرائیلی فوج جن نہتے فلسطینیوں پر طاقت کا استعمال کررہی ہے وہ نماز ادا کرنے اور عبادت کے لیے اپنے مقدس مقام پر پہنچ رہے ہیں۔ فلسطینی اس جگہ کو انتہائی مقدس سمجھتے ہیں اور اس کے تقدس کو یقینی بنانے کے لیے ہرطرح کی قربانی دینے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ اسرائیل انہیں نماز جمعہ سمیت دیگر نمازوں کی ادائی کی اجازت فراہم کرے۔
ایک سوال کے جواب میں طیب ایردوآن نے کہا کہ انہوں نے روف ریفلین سے ہونے والی بات چیت میں کہا کہ فلسطینی نمازیوں کے روپ میں دہشت گردوں کے قبلہ اول میں داخل ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ ترکی اسرائیل کی طرف سے قبلہ اول پرعاید کردہ پابندیوں کو قبول نہیں کرے گا۔
ترک صدر نے اسرائیلی پولیس کے ہاتھوں جمعہ کے روز تین فلسطینی مظاہرین کو شہید کرنے اور سیکڑوں کو زخمی کرنے کی شدید مذمت کی اور خبردار کیا کہ نہتے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی پالیسی سے حالات غیرمعمولی حد تک بگڑ سکتے ہیں جس کی ذمہ داری اسرائیل پرعائد ہوگی۔
انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کےباہر نصب کیے گئے الیکٹرانک گیٹس فوری طور پر ہٹائیں۔