مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کے داخلے پرعاید کردہ اسرائیلی پابندیوں کے خلاف آج پورے فلسطین میں یوم الغضب منایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے بیت المقدس شہر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر رکھا ہے۔ اطلاعات کے مطابق قبلہ اول کے باہر احتجاجی دھرنا دینے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں پولیس اور فوج کو فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے تمام اختیارات فراہم کیے گئے ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی ’سات‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جمعہ کو علی الصباح اسرائیلی کابینہ کا ہنگامی اجلاس وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی کشدہ صورت حال اور فلسطینیوں کے احتجاج پر غور کیا گیا۔ اس موقع پرکابینہ نے متفقہ طور پر کہا کہ مسجد اقصیٰ کے داخلی راستوں پر نصب کردہ میٹل ڈیٹکٹر برقرار رکھے جائیں گے۔
اجلاس میں پولیس چیف اور عسکری قیادت نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر اسرائیلی انتظامیہ نے کابینہ کو القدس کی موجودہ امن امان کی صورت حال پر بریفنگ دی۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے حرم قدسی میں جاری کشیدگی سے نمٹنے کے لیے پولیس کو فری ہینڈ دیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینی مظاہرین کے دھرنے اور احتجاج سےنمٹنے کے لیے پولیس اور فوج کو ہرطرح کے پرتشدد حربوں کے استعمال کی کھلی اجازت ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج کی طرف سے بیت المقدس کے 50 سال سے کم عمر شہریوں کو حرم قدسی کے قریب آنے سے روک دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ کو علی الصبح سے اسرائیلی فوج اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین کو روکنے کے لیے جگہ جگہ ناکے لگا رکھے ہیں تاہم فلسطینی اس کے باوجود اسرائیلی رکاوٹیں توڑ کر قبلہ اول کے قریب دھرنا کیمپون میں پہنچ رہے ہیں۔
قبلہ اول کے دفاع اور اس میں عبادت کی راہ میں عاید کردہ اسرائیلی پابندیوں کے خلاف آج پورے فلسطین میں احتجاج جاری ہے۔ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس، غزہ کی پٹی ، شمالی اور جنوبی فلسطین، ملک سے باہر موجود فلسطینی اور مسلمان اور ممالک میں بھی آج دفاع قبلہ اول ریلیاں اور جلسے جلوس منعقد کیے جا رہے ہیں۔