اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس اور رام اللہ کے درمیان میں یہودی آباد کاروں کے لیے مزید 1100 مکانات کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزارت ہاؤسنگ نے رام اللہ اور القدس کو ایک دوسرے سے جدا کرنے کے لیے ایک نئی ہاؤسنگ اسکیم پر کام شروع کیا ہے، اس منصوبے کے تحت شمال مشرقی بیت المقدس میں مزید 1100 مکانات کی تعمیرکی تیاری شروع کی گئی ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق حکومت شمال مشرقی بیت المقدس میں تعمیرات میں توسیع کرنا چاہتی ہے تاکہ دیوار فاصل کے مشرق میں واقع ’آدم‘ یہودی کالونی، گیفاع بنجمن اور نافیہ یعقوب کالونیوں کو باہم ملایا جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ تعمیراتی منصوبے پر اسرائیل نے سنہ 2004ء میں بھی غور کیا تھا تاہم بہ وجوہ اس پرعمل درآمد نہیں کیا جا سکا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے مشرقی بیت المقدس میں مزید 900 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق بیت المقدس میں قائم ’گیلو‘ یہودی کالونی میں یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لیے مزید 355 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے جب کہ ’راموت‘ کالونی میں 250، النبی یعقوب میں 220، بسغات زئیو میں 116 مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے مسجد اقصیٰ کے قریب جبل مکبر کے مقام پر 1330 کمروں پر مشتمل ایک بڑے ہوٹل کی تعمیر کے لیے بھی ٹینڈر طلب کئے ہیں۔