جمعه 15/نوامبر/2024

جرمنی کی اسرائیل کو آبدوزوں کی فروخت روک دی

بدھ 19-جولائی-2017

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے جرمن حکومت کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں اطلاع دی ہے کہ برلن نے تل ابیب کو ایک اور جدید ترین آبدوز فروخت کرنے کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف بدعنوانی کے کیسز کی تحقیقات تک روک دیا ہے۔’’ڈولفن‘‘ کے نام سے مشہور یہ آبدوز سمندر کی گہرائیوں میں ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔

جرمن حکومت اس نوعیت کی چار آبدوزیں پہلے بھی اسرائیل کو فروخت کرچکا ہے۔ جرمن میڈیا کے مطابق تل ابیب کو جدید ترین صلاحیت کی حامی ایٹمی وار ہیڈ لے جانے والی آبدوزو کی فروخت صہیونی وزیراعظم کے خلاف کرپشن کے مشہور اسکینڈل 3000 کی تحقیقات تک روک دی ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نے دعویٰ کیا تھاکہ جرمنی نے تل ابیب کو جدید ترین آبدوزوں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔ آبدوزوں کی خریداری کےسودے کا وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف جاری کرپشن کیسز کی تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔

اسرائیل کے عبرانی اخبار’’معاریف‘‘ نے جرمن حکومت کے ایک ذمہ دار ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن حکومت نے اسرائیل کو پانچویں آبدوز کی فروخت کا اصولی فیصلہ کیا تھا

خیال رہے کہ جرمنی کی جانب سے تل ابیب کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی کا  سلسلہ ایک ایسے وقت میں جاری و ساری ہے جب دوسری جانب اسرائیل فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال اور ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال پرنہ صرف تل ابیب کو بلکہ ان ممالک کو بھی سخت تنقید کا سامنا ہے جو صہیونی ریاست کو کھلے عام بھاری ہتھیاروں کی فروخت میں ملوث ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی