اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے جرمن حکومت کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں اطلاع دی ہے کہ برلن نے تل ابیب کو ایک اور جدید ترین آبدوز فروخت کرنے کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف بدعنوانی کے کیسز کی تحقیقات تک روک دیا ہے۔’’ڈولفن‘‘ کے نام سے مشہور یہ آبدوز سمندر کی گہرائیوں میں ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔
جرمن حکومت اس نوعیت کی چار آبدوزیں پہلے بھی اسرائیل کو فروخت کرچکا ہے۔ جرمن میڈیا کے مطابق تل ابیب کو جدید ترین صلاحیت کی حامی ایٹمی وار ہیڈ لے جانے والی آبدوزو کی فروخت صہیونی وزیراعظم کے خلاف کرپشن کے مشہور اسکینڈل 3000 کی تحقیقات تک روک دی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نے دعویٰ کیا تھاکہ جرمنی نے تل ابیب کو جدید ترین آبدوزوں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔ آبدوزوں کی خریداری کےسودے کا وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف جاری کرپشن کیسز کی تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’معاریف‘‘ نے جرمن حکومت کے ایک ذمہ دار ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن حکومت نے اسرائیل کو پانچویں آبدوز کی فروخت کا اصولی فیصلہ کیا تھا
خیال رہے کہ جرمنی کی جانب سے تل ابیب کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی کا سلسلہ ایک ایسے وقت میں جاری و ساری ہے جب دوسری جانب اسرائیل فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال اور ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال پرنہ صرف تل ابیب کو بلکہ ان ممالک کو بھی سخت تنقید کا سامنا ہے جو صہیونی ریاست کو کھلے عام بھاری ہتھیاروں کی فروخت میں ملوث ہیں۔