چهارشنبه 30/آوریل/2025

مسجد اقصیٰ کی بندش اسرائیل کا انسانیت کےخلاف جرم ہے:ترکی

بدھ 19-جولائی-2017

اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز کے بعد اذاں اور نمازوں کی ادائی پر پابند پر ترکی کی حکومت کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ ترک حکومت نے مسجد اقصیٰ کی بندش کو اسرائیل کا انسانیت کے خلاف گھناؤنا جرم قرار دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک حکومت کے ترجمان نعمان قورتولموش نے انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مسجد اقصیٰ [قبلہ اول] میں اذان اور نماز کی ادائی پر پابندی انسانیت کے خلاف سنگین جرم اور مذہبی آزادی پرحملہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سنہ 1967ء کے بعد جب سے اسرائیل نے القدس پرقبضہ کیا ہے یہ پہلا موقع ہے جب قبلہ اول میں اذان دینے اور نماز ادا کرنے پر پابندی عاید کی گئی ہے۔

قبل ازیں ترک وزیراعظم نے بن علی یلدرم اور صدر طیب ایردوآن بھی مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پابندیوں کی شدید مذمت کرچکے ہیں۔ وزیراعظم یلدرم نے قبلہ اول کو فلسطینی نمازیوں کے لیے بند کیے جانے کو ناقابل قبول، عالمی قوانین اور مذہبی آزادیوں کے منافی اور انتہائی خطرناک اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اول میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر مزید پابندی سے حالات زیادہ بگڑ سکتے ہیں۔ توقع ہے اسرائیل حالات کو زیادہ خراب کرنے کی حماقت نہیں کرے گا۔

خیال رہے کہ جمعہ کو سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہر ام الفحم سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے تین نوجوانوں نے فدائی حملہ کرکے دو اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کردیا تھا۔

قابض فوج نے مسجد اقصیٰ میں  گھس کران تینوں فلسطینی نوجوانوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ اس واقعے کے بعد اسرائیل نے مسجد اقصیٰ فلسطینی نمازیوں پر بند کردی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی