چهارشنبه 30/آوریل/2025

قبلہ اول پراسرائیلی پابندیوں کے خلاف فلسطینیوں کا دھرنا جاری

بدھ 19-جولائی-2017

اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ میں مسلسل آج پانچویں روز فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی برقرار رکھی ہے۔ دوسری جانب فلسطینی محکمہ اوقاف کے ملازمین اور بیت المقدس کے سیکڑوں شہریوں نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف بہ طور احتجاج مسجد کے باہر دھرنا جاری رکھا ہوا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض صہیونی فوج اور پولیس نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر وحشیانہ تشدد بھی کیا ہے۔ گذشتہ روز اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد سے پچاس مظاہرین زخمی ہوگئے تھے مگر فلسطینی شہریوں نے دفاع قبلہ اول کے لیے دھرنا جاری رکھا ہوا ہے۔

گذشتہ شب بھی فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد قبلہ اول کے باہر موجود رہی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئیں۔ فلسطینی نوجوانوں نے اسرائیلی فورسز پر سنگ باری کی اور پٹرول بموں سے حملے کیے۔

اسرائیلی حکام نے دروازوں پر ڈیٹکٹرز اور کیمروں کی تنصیب تک مسجد الاقصیٰ کے حکام کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ دوسری جانب فلسطینی محکمہ اوقاف کے ملازمین اور عام شہریوں نے اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے لگائے گئے میٹل ڈی ٹیکٹر اور الیکٹرانک گیٹس سے اندر جانےسے انکار کردیا ہے

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کے ارکان اور شہریوں نے اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے عایدکردہ پابندیوں پر عمل درآمد سے انکار کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ قبلہ اول میں داخلے کے لیے لگائے گئے برقی دروازوں سے داخل نہیں ہوں گے۔

اسرائیل نے گذشتہ کئی عشروں میں پہلی مرتبہ جمعہ کے روز مسجد الاقصیٰ کو ایک فدائی حملے کے بعد بند کردیا تھا۔ ام الفحم شہر سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے تین شہریوں نے خود کار ہتھیاروں سے اسرائیلی پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی تھی جس سے دو پولیس اہلکار ہوگئے تھے۔اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے مسجد میں گھس کر ان تینوں حملہ آور کو فائرنگ کرکے  شہید کردیا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے قبل ازیں کہا تھا کہ سکیورٹی حکام کے ساتھ مشاورت کے بعد مسجد اقصیٰ کو بتدریج کھول دیا جائے گا اور اس کے داخلی دروازوں پر اضافی سکیورٹی کیمرے نصب کیے جائیں گے تا کہ کوئی بھی ہتھیار اسمگل کر کے اندر نہ لے جایا جاسکے۔

مسجد الاقصیٰ میں حملے کے بعد نیتن یاہو نے گذشتہ کئی مہینوں کے بعد پہلی مرتبہ فلسطینی صدر محمود عباس سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔فلسطینی صدر نے حملے کی مذمت کی ہے اور مسجد الاقصیٰ کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسجد اقصیٰ وقف کے نگران ملک اردن نے بھی اس کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی