ترکی کی حکومت نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کے داخلے پر اسرائیلی پابندیوں اور فلسطینی نمازیوں پر قابض فوج کے بہیمانہ تشدد کی ایک بار پھر شدید مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک وزارت مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ ایک میں کہا گیا ہے کہ قبلہ اول میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر اسرائیلی فوج کی پابندیاں اور نمازیوں پر وحشیانہ تشدد صہیونی ریاست کی ننگی جارحیت اور مذہب دشمنی کا کھلا ثبوت ہے۔
ایک بیان میں ترکی کے وزیر برائے مذہبی امور محمد غوماز نے کہا کہ صہیونی فوج کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے باہر نہتے فلسطینی نمازیوں اور مسجد اقصیٰ کے خطیب پر وحشیانہ تشدد سنگین جرم ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ترک وزیر نے سابق فلسطینی مفتی اعظم اور مسجد اقصیٰ کے خطیب الشیخ عکرمہ صبری کو امن اور قبلہ اول کا ’سفیر‘ قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہارکیا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی فوج کی طرف سے قبلہ اول کےباہر احتجاج کے لیے جمع نہتے فلسطینیوں بالخصوص مسجد کے خطیب اور سرکردہ عالم دین الشیخ عکرمہ صبری پر تشدد قابض فوج کی وحشیانہ کارروائی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل الخلیل شہر کی مسجد ابراہیمی کی طرح مسجد اقصیٰ کو بھی تقسیم کرنے کی سازش کررہا ہے۔ موجودہ پابندیاں قبلہ اول کو تقسیم کرنے کی مجرمانہ سازشوں کا تسلسل ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ امن، اعتدال اور حس سلیم کے حامی قبلہ اول کی تقسیم کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔