اسرائیلی ریاست نے ایک منظم حکمت عملی کے تحت مسلمانوں کے قبلہ اول [مسجد الاقصیٰ] کو فلسطینی نمازیوں کے لیے بند کردیا ہے۔ سنہ 1967ء کو بیت المقدس پر قبضے کے بعد پچاس سال میں یہ پہلا موقع ہے جب قبلہ اول کے درو بام اذان کی صدا اور نماز کی ادائی سے محروم ہیں۔
جمعہ 14 جوالائی 2017ء فلسطینی تاریخ کا سیاہ ترین دن تصور کیا جائے گا۔ یہ وہ روز سیاہ ہے جس میں قابض صہیونیوں نے قبلہ اول کو تین فلسطینیوں کے خون سے رنگین کرنے کے بعد وہاں پر فلسطینیوں کو اذان دینے اور نماز و عبادت سے بھی محروم کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے قبلہ اول کی بندش کے حوالے سے ایک مختصر ویڈیو میں روشنی ڈالتے ہوئے بتایا ہے کہ ناپاک صہیونی کس طرح قبلہ اول کا تقدس پامال کرتے ہیں مگر فلسطینی مسلمانوں کو اپنے تیسرے مقدس ترین مقام میں اذان اور نماز کے بنیادی حق سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔